aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رئیس فروغ کا اصل نام سید محمد یونس تھا ۔ ابتدائی زمانے میں انہوں نے قمر مراد آبادی کی شاگردی اختیار کی جو مراد آباد کے ایک اہم شاعر شمار ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آگئے اور پہلے ٹھٹھہ اور پھر کراچی میں سکونت اختیار کی۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ کی ملازمت کے دوران انہوں نے بزم ادب، کے پی ٹی کی بنیاد ڈالی اور اس کے ادبی مجلے صدف کے مدیر بھی رہے۔انھوں نے بچوں کے لیے کافی نظمیں لکھیں زیر نظر کتاب ان کا شعری مجموعہ ہے جس میں کی بچوں کے لئے لکھی گئی نظمیں شامل ہیں ۔
محمد یونس حسن نام اور فروغ تخلص تھا۔۱۵؍فروری۱۹۲۶ء کو مرادآباد میں پید اہوئے۔ دوران تعلیم محفلوں، انجمنوں اور مشاعروں میں شرکت کے باعث رئیس فروغ کو شاعری کا شوق پیدا ہوا۔ شروع میں انھوں نے قمر مراد آبادی کی شاگردی اختیار کی۔تقسیم ہند کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔۱۵سال کراچی پورٹ ٹرسٹ میں ملازم رہے۔ اس کے بعد ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوگئے او راسکرپٹ رائٹرمقرر ہوئے۔آخری وقت تک اسی ادارے سے وابستہ رہے۔ رئیس فروغ نے غزلوں کے علاوہ بچوں کے لیے نظمیں اور نثری نظمیں بھی لکھی ہیں۔۱۵؍اگست۱۹۸۲ء کو کراچی میں رئیس فروغ انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’رات بہت ہوا چلی‘(مجموعۂ کلام)، ’ہم سورج چاند ستارے‘(بچوں کی نظمیں)۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:183
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets