aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ولوی سید ممتاز علی 27 ستبر، 1860ء میں راولپنڈی، صوبہ پنجاب (برطانوی ہند) میں پیدا ہوئے۔ان کے والد کا نام سید ذو الفقار علی تھا۔[1] مولانا محمد قاسم نانوتوی اور مولوی محمد یعقوب سے قرآن، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ انگریزی کی تعلیم کچھ پرائیویٹ، کچھ اسکولوں میں پائی، 1876ء میں لاہور چلے گئے اور تا دمِ مرگ وہیں رہے۔ 1884ء میں پنجاب چیف کورٹ میں مترجم مقرر ہوئے اور 1891ء تک رہے۔ پھر انہوں نے 1898ء کو لاہور میں رفاہِ عام پریس قائم کیا، جہاں سے نہایت بلند پایہ کتابیں بہترین طباعت اور کتابت کے ساتھ شائع ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے دار الاشاعت پنجاب کے نام سے ایک کتاب خانہ بھی قائم کیا۔ یکم جولائی 1898ء میں انہوں نے عورتوں کے لیے اعلیٰ پایہ کا ہفتہ وار اخبار تہذیب نسواں جاری کیا،جس کی ادارت ان کی بیوی محمدی بیگم کے سپرد تھی۔ تہذیب نسواں بہت جلد سارے ہندوستان کے متوسط طبقے کے اردو داں مسلم گھرانوں میں پہنچنے لگا، اس کی وجہ سے معمولی تعلیم یافتہ پردہ نشیں خواتین میں تصنیف و تالیف کا شوق پیدا ہوا۔ یہ اخبار 1949ء تک جاری رہا۔ 1909ء میں بچوں کے لیے جریدہ پھول کا اجرا کیا جو تقسیم ہند کے بعد بھی نکلتا رہا۔ حکومت ہند نے ان کی علمی و ادبی خدمات کے صلہ میں 1934ء میں انہیں شمس العلماء کا خطاب دیا۔ سر سید احمد خان سے ان کے گہرے مراسم تھے۔ اخلاق و مروت کے لحاظ سے ایک بہترین انسان اور نہایت منکسر المزاج اور با اصول شخص تھے۔ ڈراما انارکلی کے مصنف اور مجلس ترقی ادب لاہور کے سابق ڈائریکٹر امتیاز علی تاج ان کے فرزند ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets