aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سفر نامہ کسی بھی زبان کا ایک اہم ادبی سرمایہ ہوتا ہے ۔ اردو میں بھی سفر نامہ کا راوج کوئی نیا نہیں ہے بلکہ نثر کی تاریخ سے سفرنامے کے اثرات ملنا شروع ہوجاتے ہیں۔ بعد میں کئی ادیبوں کی شناخت سفرناموں کی وجہ سے ہوئی ۔ کوئی تخلیق کار شاعر بھی ہواور عمدہ نثر نگار یہ بہت ہی کم دیکھنے کو ملتا ہے لیکن ابن انشا اچھی شاعری کے ساتھ عمدہ نثر نگاری کی مثال پیش کر چکے ہیں ۔ انہوں نے اردو کو کئی شعری مجموعے دیے اور سفر نا مے بھی ۔پانچ سفر ناموں میں سے یہ ان کا تیسرا سفر نامہ ہے ۔سفر نامہ عموما کوئی بھی قاری یا تو معلومات حاصل کر نے کے لیے پڑھتا ہے یا پھر عمدہ نثر کی جادو بیانی کے لیے ۔ ابن انشا کے یہاں ان دونوں امور کے علاوہ مزاح بھی ہے ۔ یہ کسی ایک ملک کا سفر نامہ نہیں ہے بلکہ کئی ملکو ں کے سفر کی روداد کو یکجا کیا گیا ہے ۔ وہ باضابطہ سیاح نہیں تھے۔ بلکہ یونیسکو کے سفیر تھے، مگر سفر سیاحی نیت سے کیا، اور جر منی و لندن ، جاپان ، فلپائن ، سری لنکا اور ایران کی انفرادی ، اجتماعی اور ثقافتی زندگی کو اردو کے قاری کے سامنے لائے ۔آ پ اس کتا ب کو دیگر خصوصیتوں کے بنا پر کم اس کے طنزیہ و مزاحیہ اسلوب کے بنا پر زیادہ پسند کر یں گے ۔
نام شیر محمد اور تخلص انشا تھا۔۱۵؍جون ۱۹۲۷ء کو ضلع جالندھر میں ایک کاشت کار گھرانے میں پیدا ہوئے۔۱۹۴۶ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کیا۔۱۹۴۷ء میں مہاجرین کے ساتھ پاکستان آگئے۔۱۹۵۳ء میں ایم اے(اردو) اردو کالج، کراچی سے کیا۔ابن انشا ایک بلند پایہ کالم نگار، مصنف ،مترجم، مزاح نگار اور شاعر تھے۔ ہندی ادب کا انھوں نے گہرا مطالعہ کیا تھا۔۱۹۶۵ء میں روزنامہ’انجام‘ میں ’’باتیں انشا جی‘‘ کے عنوان سے لکھتے رہے۔مطالعاتی مواد کے امور میں ابن انشا پاکستان میں یونیسکو کے نمائندے تھے۔سفرناموں، ترجموں اور شاعری پر مبنی تصنیفات اور تالیفات کا ایک وسیع ذخیرہ ابن انشا نے ہمارے ادب میں چھوڑا ہے۔۱۱؍جنوری۱۹۷۸ء کو ابن انشالندن میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’چاند نگر‘،’اس بستی کے اک کوچے میں‘(شعری مجموعے)، ’بلو کا بستہ‘(بچوں کی نظمیں)، ’دنیا گول ہے‘، ’آوارہ گرد کی ڈائری‘، ’اردو کی آخری کتاب‘(مزاح)، ’چلتے ہو تو چین کو چلیے‘، ’ابن بطوطہ کے تعاقب میں‘(سفرنامے)، ’سحر ہونے تک‘(ترجمہ روسی ناول)، ’انشا جی کے خطوط‘، ’نگری نگری پھرا مسافر‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:205
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets