Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : منور حسن کمال

اشاعت : 001

ناشر : منور حسن کمال

مقام اشاعت : انڈیا

سن اشاعت : 2011

زبان : Urdu

موضوعات : زبان و ادب

ذیلی زمرہ جات : تنقید

صفحات : 176

معاون : خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی، لکھنؤ

ادراک معانی
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف: تعارف

سید منور حسن کمال۔ تخلص کمالؔ۔آپ کی پیدائش بھارت کی ریاست اترپردیش کےشہرمظفرنگرمیں9 اگست،1959ء،۔ والدین سید محمد حسن

کاظمی مرحوم اور عثمانی بیگم مرحوم۔ اہلیہ راشدہ بیگم۔ والد محترم سید محمد حسن کاظمی

اپنے دور کے جانے مانے شاعر اور مصنف تھے۔

بچپن اور تعلیم
         
آپ ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ علمی گھرانے میں پیداہونا ان کے لیے ایک باعثِ برکت ثابت ہوا۔ والد محترم اگرچہ ایک تاجر تھے، لیکن ادب اور شعرو شاعری کا ستھرا ذوق رکھتے ‏تھے۔ آپ کا بچپن مظفر نگر شہر میں گذرا، ابتدائی تعلیم مظفر نگر میں ہوئی۔ آپ حافظِ قران بھی ہیں۔ آپ کی فضیلتدار العلوم دیوبندسے ہے۔ آپ اپنے دورِ تعلیم میں ادیب کامل، معلم ‏اردو کی اسناد سےجامعہ اردو علی گڑھسے فیض یاب ہوئے۔ اورآگرہ یونیورسٹیسے اردو میں ایم اے کیا۔ پی ایچ ڈی کی ڈگریجامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلیسےحاصل کی۔ اور ایڈوانس ڈپلوما ‏ماس میڈیاجواہر لعل نہرو یونیورسٹی، نئی دہلی سے کیا۔


پیشہ ورانہ سفر
     
آپ چوں کہ ادب سے والہانہ محبت رکھتے تھے، ہفت روزہ انڈین میسج سہارنپور، ہفت روزہ افکار ملی، نئی دہلی کے لیے کام کیا۔ بعد ازاںروزنامہ عوام، نئی دہلی، کے لیے بھی کام کیا۔ حال میں راشٹریہ سہارا اردو،نئی دہلی کے لیے کام ک رہے ہیں۔ آپ چوں کہ ادب سے والہانہ محبت رکھتے تھے، دوران تعلیمدارالعلوم دیوبندمیں مظفر نگر کی ادبی و ثقافتی تنظیم ’’انجمن جمعیۃ التہذیب ‘‘ کے زیر نگرانی نکلنے والے دیواری پرچے ’’سالار‘‘ ‏کے مدیر رہے۔ہفت روزہ انڈین میسج سہارنپور، ہفت روزہ افکار ملی، نئی دہلی کے لیے کام کیا۔ بعد ازاںروزنامہ عوام، نئی دہلی کے لیے بھی کام کیا۔ راشٹریہ سہارا اردو،نئی دہلی کے لیے کام ‏کیا۔اور آج کلاردو اکادمی، دہلی کے ماہنامہ ’’ایوان اردو‘‘ اور ’’بچوں کا ماہنامہ امنگ‘‘ دہلی میں نائب مدیر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

ادبی خدمات
  
آپ کا ادبی سفر 1980ء میں ہوا۔ آل انڈیا اردوتعلیمی بورڈلکھنؤ کے زیر اہتمام سہارنپور میں منعقد سمینار میں بیگم عابدہ فخر الدین علی احمدسے ملاقات ہوئی اور ان کے دست مبارک سے اردو لٹریری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ مختلف موضوعات پر 300سے زیادہ مضامین مختلف موضوعات پر ایک ہزار سے زیادہ کتابوں پر تبصرے لکھے۔ ترقی و ترویجِ اردو کے لیے کام کیا۔ اردو سیمینار اور مشاعروں میں شراکت عام تھی۔ مختلف موضوعات پر مقالے لکھے۔ کمال صاحب تبصرہ نگار کے طور پر ادبی دنیا میں پہچانے جاتے ہیں۔ اور ان کی تصانیف بھی اردو ادبی دنیا میں ایک میعاری مقام رکھتی ہیں۔ کمال صاحب تبصرہ نگار، کالم نگار، شاعر، مصنف اور صحافت کے میدانوں میں بھی اپنا لوہا منوایا۔ فی الحال روزنامہ اردو سہارا دہلی میں نائب مدیر کی حیثیت سے اپنے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

تصانیف وتخلیقات

حضرت تھانوی : مختصر حالات خدمات اور کارنامے
ادیب اردو (گائیڈ)
اردو کے نصابی شعرا
 
تحریک خلافتاور جد و جہد آزادی
ادراک مینیٰ
آزادی ہند اور تحریک خلافت،
مولانا محمد علی جوہر سیاست، صحافت، شاعری
استعارہ (شعری مجموعہ)


نمونہ کلام


آئینے میں کون ہے تیرے سوا

سربہ سر، چہرہ بہ چہرہ، ہو بہ


یادوں کے آفتاب کی گرمی جھلس نہ دے

زلفیں ہی چاہئیں ہیں بہ جائے گھٹائوں کے

اعزازات
 
فخرالدین علی احمدایوارڈ برائے نثر
اردو لٹریری ایوارڈ برائے اردو کے نصابی شعرا
    
‏*مولانا محمد علی جوہر: صحافت ، سیاست، شاعری‘‘ پراردو اکادمی دہلیاور اترپردیش اردو اکادمی ، لکھنؤ نے ایوارڈ سے سرفراز کیا۔ ‏*فکشن تنقید، تکنیک، تفہیم پراترپردیش اردو اکادمیلکھنؤ نے ایوارڈ سے نوازا ہے۔


 

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید
بولیے