aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو شاعری خصوصا غزلیہ شاعری نے موضوعاتی سطح پر اس قدر تبدیلی قبول کی کہ اس کی اپنی مروجہ تعریف بھی مشکوک ہوکر رہ گئی ہے۔غزل کی ابتدا سے اکیسویں صدی تک اردو غزل نے کئی نشیب و فراز دیکھے،کئی ناقدین نے اردو غزل کے موضوعات، ہئیت اور اسلوب پر سوال اٹھائے ۔اس کے باوجود ہر عہد میں ہر حال میں اردو غزل نے اپنی شناخت قائم رکھی۔بدلتے ہوئے زمانے کے ساتھ ساتھ اردو غزل کی مقبولیت میں اضافہ ہی ہوا ہے۔اردو غزل نے کوچہء دار ورسن تک کا سفر طے کیا ۔زمانے اور وقت کی گردشوں کو اپنے دامن میں سمیٹنے کی کوشش کی ہے۔اکیسویں صدی میں قدم رکھنے کے بعد اردو غزل کو کئی قسم کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔عالمی سطح پر رونما ہونے والے واقعات و حادثات اور سیاسی و سماجی تبدیلیوں نے لوگوں کے رویے اور افکار و نظریات تک تبدیل کردئیے۔پیش نظر "اکیسویں صدی میں اردو غزل کی پیش رفت " ڈاکٹر منصور خوشتر کی مرتب کردہ ہے۔جس میں اکیسویں صدی کے سترہ برسوں میں غزل کے فن اور اس کے موضوعات پر مشاہیر اہل قلم کے مضامین شامل ہیں،جس کے مطالعہ سےاکیسویں صدی میں اردو غزل کے موضوعات اور انداز تغزل کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
Read the author's other books here.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free