aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اندر سبھا کا شمار اردو کے اولین ناٹکوں میں ہوتا ہے۔ جسےامانت لکھنوی نے واجد علی شاہ کی فرمائش پر ۱۸۵۳عیسوی میں تحریر کیا۔ہندوستان میں ناٹک کا جنم ہوا،اور ناٹک کی روایت ہندوستان میں نہایت قدیم ہے۔اس زمانے میں راگ ناٹک ہندی میں تھا اور اردو کا بول بالاتھا اس لیے اس ناٹک کی ضرورت محسوس ہوئی۔یہ ناٹک اس زمانے کے رواج کے مطابق سیدھا سادہ اور منظوم ہے۔اس ناٹک کا پلاٹ یہ ہے کہ راجہ اندر کے دربار کی رقاصہ سبز پر ی کا دل ہندوستان کے شہزادے گلفام پر آجاتا ہے،وہ کالے دیوے سے کہہ کر اسے بلاتی ہے اور اظہارِ محبت کرتی ہے،شہزادہ اس شرط پر راضی ہوتا ہے کہ وہ اسے راجہ اندر کے دربار کی سیر کرائے،سیر کے دوران دونوں پکڑے جاتے ہیں۔ شہزادے کو قیدکیا جاتا ہے اور پری کو جلاوطن۔اب پری شہزادے کوحاصل کرنے کے لیے کیا کیا جتن کرتی ہےوہ اس ناٹک کا اہم حصہ ہے۔ یہ منظوم ڈراما 830 اشعار پر مشتمل ہے کل 8 کرداروں پر مشتمل ہے اس ڈرامے کا فعال کردار سبز پری ہے اور مرکزی کردار گلفام ہے۔
Agha Hasan Amanat was an Urdu poet, writer and playwright of the nineteenth century. His family who were Iranian immigrants moved to Lucknow long back. Agha Hasan started writing verses at a tender age but he was known for writing drama. At the age of twenty he lost his speech but recovered it partially somehow later. He wrote hundreds of gazals and marsiahs in Persian and Urdu. 'Inder Sabha' the first stage play in the Urdu language is considered his best work and will always remain a masterpiece. He died in the year of 1858.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free