aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر "انقلاب ایران" ادیب الہندی کی کتاب ہے جس میں انقلاب ایران کا بیان ہوا ہے۔ ایران میں جس وقت قاچاری حکومت کمزور ہو گئی اور ایران بیرونی حملہ وروں سے اپنی زمین بچانے مین ناکام نظر آیا تب وہاں پر بادشاہت ختم ہوئی اور رضا شاہ پہلوی نے ڈکٹیٹر شپ کی شروعات کی اور اپنے خلاف ساری سازشوں کو کچلتے ہوئے ایرانیوں پر ظلم و ستم کئے۔ یہ الگ بات ہے کہ ایران کو ترقی اسی دور میں ملی چونکہ یہ بادشاہ یورپ کا دلدادہ تھا اور اس نے پورپ سے نئی نئی چیزوں کو اپنے یہاں رواج دیا تھا اور کلچر بھی یوروپین ہو چلا تھا۔ اسی دوران انقلاب کی آواز اٹھنا شروع ہو گئی تھی اور ساواک کا ظلم الگ جس سے کئی بار آیت اللہ خمینی کو نبردآزما ہونا پڑا اور جیل خانہ میں بھی ڈالے گئے، آخر کار ان کو ایران کی سرزمین سے نکال دیا گیا مگر وہ مرد پھر واپس آیا اور اس نے ایک بار پھر سے آزادی انقلاب کا صور پھونکا اور اس بار اس کے انقلابی طوفان کے سامنے بادشاہ کی ایک نہ چلی اور بادشاہ کو ایران چھوڑنا پرا۔ اس طرح سے ایران، جمہوریہ اسلامی ایران بنا۔ اس کتاب میں 1979 کے انقلاب کی روداد بیان کی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets