aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب کے مصنف کریم الدین نے میجر فلر صاحب بہادر کی فرمائش پر تحریر فرمائی تھی۔ یہ کتاب کئی زاویوں سے اہم ہے۔ اول تو یہ اردو کے کلاسیکی دور کی یاد دلاتی ہے۔ دوئم یہ کہ اس میں اس کلاسیکی دور خطوط، رقعات اور عرضیاں کیسے لکھی جاتی تھیں، یا بچوں اور دیگر لوگوں کو اس کی تربیت کیسے دی جائے ان تمام پہلوؤں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ کتاب میں کل چار ابواب ہیں۔ باب اول میں وہ خطوط و رقعات ہیں جو آپس میں لکھے جاتے تھے، اور وہ خطوط جو بڑے بزرگوں کو لکھا کرتے تھے۔ دوم میں عرضی لکھنے کا طریقہ بتایا گیا ہے ساتھ ہی عرضیوں کے چند نمونے بھی پیش کیے گئے ہیں۔ سوم میں کچھ ایسے سرکاری کاغذات ہیں جو کچہریوں اور دفتروں میں لکھے جاتے ہیں۔ آخری باب میں کچھ ایسے کاغذات ہیں جو دیگر دنیوی اور روز مرہ کے کاموں کے لیے مفید اور کار آمد ہیں۔ اس کتاب کے بارے یہ بات بجا طور پر کہی جا سکتی ہے کہ اگرچہ یہ ذرا پرانے طرز کی ہے لیکن جدید دور میں بھی اس سے خاطر خواہ رہنمائی مل سکتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets