aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
محمد اسد اللہ کا تعلق ہندوستان کے امراوتی ضلع سے ہے۔ ان کی بارہ سے زیادہ ادبی تصنیفات شائع ہو چکی ہیں جن میں "یہ ہے انشائیہ" بھی شامل ہے۔ سرکاری و نیم سرکاری اور غیر سرکاری اداروں سے تقریباً ۱۷ ایوارڈ ز و اعزازات حاصل کر چکے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں انہوں نے انشائیہ کے موضوع پر عمدہ بحث کی ۔ اس میں مشرق و مغرب کے تناظر میں انشائیہ کی روایت پر گفتگو ہوئی ہے اور یہ لطیف اشارہ بھی کر دیا ہے کہ انشائیہ مغرب سے درآمد شدہ صنف ہے، البتہ ہماری تہذیبی روایات اور زبان و ادب نے اس پر اپنے تاثرات مرتسم کر کے اسے اپنانے کی کوشش کی ہے ۔ مقدمہ مختصر ہے مگر گفتگو جامع کی گئی ہے اور انشائیہ کی ہیئت، مواد، زبان ، اسلوب ، طنز و مزاح کی شمولیت اور انشائیہ کے فن سے متعلق متعدد پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ کتا ب چھ حصوں میں منقسم ہے۔ پہلے حصے میں انشائیہ کے بارے میں بتایا گیا ہے اور اس کے تحت متعدد مضامین کے ذریعہ خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں مغرب میں انشائیہ کی روایت پر بات ہوئی ہے۔ اس کا تیسرا حصہ اردو میں انشائیہ کے اولین نقوش کے بارے میں ہے جبکہ چوتھے حصے میں بیسویں صدی میں انشائیہ نگاری، پانچویں میں عصری انشائیہ اور چھٹے میں انشائیہ اور آزادیٔ افکار پر تذکرہ کیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر انشائیہ پر یہ ایک جامع کتاب ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free