aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پیش نظر قدر بلگرامی کا دیوان ہے۔ قدر کا اصل نام سید غلام حسین تھا اور قدر تخلص تھا۔ قصبہ بلگرام میں پید اہوئے، ابتدائی تعلیم یہیں حاصل کی۔ قدر بچپن سے ہی ذہین و فطین تھے۔ واجد علی شاہ کے عہد میں لکھنو آئے، یہاں کے ادبی ماحول نے قدر کو شعر و شاعری کی طرف مائل کیا۔ امان علی سحر سے فن شعر کے اسرار و رموز سیکھے۔ جلد ہی شعری فن میں ماہر ہوگئے۔ قدر کو علم عروض اور تاریخ گوئی میں بھی مہارت حاصل تھی۔ قدر کے کلام میں غالب، سحر اور میر انیس کے کلام کے اثرات نمایاں ہیں۔ انھوں نے تقریبا ہر صنف سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ پیش نظر قدر کے دیوان کا انتخاب ہے۔ جس کو محمد نسیم خاں نے اپنے مبسوط اور مستند مقدمے کے ساتھ مرتب کیا ہے۔ اس مقدمے میں قدیر کی ولادت، حالات زندگی، شعرگوئی کی ابتدا، عہد قدر کا ادبی، سماجی ماحول، اساتذہ کرام، پر مفصل معلومات فراہم کرتے ہوئے، کلام قدر کا تجزیاتی مطالعہ بھی پیش کیا گیا ہے۔
क़द्र बिलग्रामी, सय्यद ग़ुलाम हसनैन (1833-1884) क़द्र की सारी ज़िंदगी भाग-दौड़ में गुज़री। आबाई क़स्बे बिलगराम (फ़र्रुख़ाबाद) में शुरूआ’ती ता’लीम के बा’द लखनऊ जा पहुँचे जहाँ शेख़ अमान अ’ली के शागिर्द हुए। लखनऊ की तबाही के बा’द इधर उधर भटकते देहली पहुँचे जहाँ मिर्ज़ा ग़ालिब के शागिर्दी में आए। फिर उस्ताद के भतीजे मिर्ज़ा अब्बास बेग की सिफ़ारिश पर हरदोई के एक स्कूल में फ़ारसी के उस्ताद मुक़र्रर हुए। बा’द में उन्हीं की सिफ़ारिश पर केनिंग कालेज लखनऊ में पढ़ाने लगे। 1884 में निज़ाम हैदराबाद उन्हें 400 रूपए माहाना की तन्ख़्वाह पर हैदराबाद ले गए, मगर वहाँ जाते ही बीमार पड़ गए और लखनऊ आ कर आख़िरी साँस ली।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets