aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو شاعری میں خمریہ شاعری کی روایت بہت قدیم ہے ۔ اس کے اولین نمونے ہمیں قلی قطب شاہ کے یہاں ملتے ہیں ۔اردو شاعری میں کم وبیش سبھی کلاسیکی شعرا کے یہاں خمریہ شاعری کا رنگ کسی نہ کسی روپ میں نظر آجاتا ہے۔اس تعلق سے غالب اور جگر کے نام خصوصی طور سے لیے جاسکتے ہیں لیکن ریاض خیرآبادی اردوزبان وادب کے واحد شاعرہیں جنھیں اردو شاعری میں خمریات کے فن کو روشناس کرانے کا اعزاز حاصل ہے۔ریاض خیرآبادی کو اردو شاعری کا اممِ خمریات کہا جاتا ہے۔ شراب کے حوالے سے تقریباً تمام ہی شعرا نے طبع آزمائی کی ہے ، شراب کا استعارہ فارسی اور اردو شاعری میں کثرت سے استعمال کیا گیا ہے۔ لیکن دختِ رز ، میکدہ ، میخانہ ، ساقی ، سبو خم و ساغر ، میکش ، رندی یہ سارے تلازمے ریاض کی شاعری میں اس طرح سماگئے ہیں کہ ان کا کلام مستی و سرشاری کی ایک بولتی ، جھومتی اور گنگناتی زندہ تصویر بن کر سامنے آتا ہے اور سننے و پڑھنے والوں کے ذہنوں پر کیف آگیں نشہ بن کر چھا جاتا ہے۔ریاض خیرآبادی کی شاعری کا ایک اور وصف ان کی زبان کا تھا ۔ خمریات تو بلا شبہ ان کی عالمگیر شناخت تھی لیکن زبان کا خوب صورت استعمال اور مضمون کے لحاظ سے ان کے فنی محاسن ، یہ ایسی خوبی تھی جس کا جواب نہ تو ریاض کی زندگی میں ممکن تھا اور نہ آج تک ممکن ہوسکا ۔زیر نظر کتاب ،ان کے منتخب اشعار کا مجموعہ ہے۔
Though every poet has written about wine in Urdu poetry, but the way Riyaz Khairabadi has depicted it is almost unparallelled. Riyaz was born in 1853 at Khairabad in Sitapur district. His father Syed Tufail Ahmad was a police officer and Riyaz also worked initially in the police department but soon resigned. He started publishing "Riyazul Akhbar" and "Taarbarqi" from Gorakhpur in 1872. In 1908, he came to Lucknow on invitation by Maharaja Mahmudabad and spent his life there only. He died on July 20, 1934 and was buried in Khairabad. Riyaz was a pupil of Amiir Minai. However, his poetry had more shade of Daag than Lucknavi influence. He has written lots of ghazals about wine though he himself never touched wine. Apart from ghazals, Riyaz has written Qasida, Masnavi, Naat and other forms of poetry but his fame is because of his ghazals. His only collection is "Riyaz-e-Rizvan".
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets