aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو دنیا کے معروف ادیب اور اقبال شناس پروفیسر جگن ناتھ آزاد نے اقبالیات پر اپنے منتخب تحقیقی مضامین زیر نظر کتاب میں پیش کرکے ثابت کیا ہے کہ اقبال ایسے مفکر تھے جن پر اسلامی فکر کی چھاپ تو تھی ،مگر وہ مشرق و مغرب کے تمام فکری دھاروں سے بھی آشنا تھے اور یہ آشنائی ان کے نظم و نثر میں صاف نظر آتی ہے۔ زیر نظر کتاب میں فکر انگیز کلام ہوا ہے اور اقبال کے متعدد فکری گوشوں کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ اس کتاب میں اقبال اور فکر یونان، اقبال اور جدید فکر مغرب، اقبال اور فشٹے، شوپن ہائر، کارل مارکس ، نیٹشے، برگساں ، ڈانٹے، ملٹن، گوٹے کا موازنہ پیش کرکے ثابت کرنے کی سعی ہوئی ہے کہ اقبال کی فکر ہمہ گیر تھی اور کسی ایک سمت ، علاقہ یا خطے تک محدود نہیں تھی۔ ٹائیٹل پیج پر شاندار رنگ میں فکر انسانی اور کائنات کی وسعت کا منظر دکھایا گیا ہے جو کہ واقعی غور کرنے کا مقام ہے۔ کتاب کا انتساب ملک کے نامور شاعر ، نقاد اور اقبال شناس علی سردار جعفری کے نام ہے۔
جگن ناتھ نام، آزادؔ تخلص، 1918ء میں عیسیٰ خیل (مغربی پنجاب) میں پیدا ہوئے۔ شعر و ادب کا ذوق انہیں ورثے میں ملا تھا۔ ان کے والد تلوک چند محروم اردو کے معروف شاعر ہوئے ہیں۔ وہ اپنے وطن کے ایک اسکول میں ہیڈ ماسٹر تھے۔ بیٹے کی تعلیم کی طرف انہوں نے بہت توجہ کی۔ تعلیم کے سلسلے میں پنجاب کے مختلف شہروں میں رہنا پڑا۔ بی۔ اے۔ راؤلپنڈی سے اور ایم۔ اے۔ لاہور سے پاس کیا۔
آزاد کا گھرانا ہندو مسلم اتحاد کا علمبردار تھا۔ آزاد جب تعلیم سے فارغ ہوئے تو پنجاب میں ’’رفاقت تحریک‘‘ ہندو مسلم اتحاد کے لئے کوشاں تھی۔ وہ بھی اس کے رکن بن گئے اور اس کے پروگراموں میں سرگرمی کے ساتھ حصہ لیا۔ تحریک کے خاتمے پر جے ہند نام کے ایک کانگریسی اخبار سے وابستہ ہوگئے اور تقسیم ملک تک یہ شغل جاری رکھا۔ تقسیم کے بعد دہلی آئے اور ماہنامہ ’’آج کل‘‘ کے نائب مدیر مقرر ہوگئے۔ اس کے بعد جموں میں شعبۂ اردو کی صدارت کے فرائض انجام دیے۔
ایک نامور شاعر کے زیر سایہ آزاد کی پرورش ہوئی اس لیے بچپن ہی میں طبیعت شعر گوئی کی طرف مائل ہوگئی۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ انہوں نے ایک پرآشوب دور کی اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اس کا عکس ان کے کلام میں نظر آتا ہے لیکن ان کے یہاں توانائی ملتی ہے۔ حالات سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ ملتا ہے۔ قنوطیت سے ان کا کلام بہت دور ہے۔
اقبالؔ اور جوشؔ سے آزاد بہت متاثر ہیں لیکن اس اثر کو قبول کرنے کے باوجود ان کی اندھی تقلید نہیں کرتے اپنے منفرد طرز کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ’’بیکراں‘‘ ان کا پہلا مجموعۂ کلام ہے۔ ’’وطن میں اجنبی‘‘ اور ’’کہکشاں‘‘ اس کے بعد شائع ہوئے۔ ان کا ایک قطعہ پیش خدمت ہے۔
بند کلیاں ٹہنیوں سے خاک پر کٹ کر گریں
شاخ گل پر نوشگفتہ غنچے کملانے لگے
انقلاب روزگار ایسا کبھی دیکھا نہ تھا
فصل گل آئی چمن میں پھول مرجھانے لگ
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets