aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "اقبال کے آخری دو سال" ڈاکٹر عاشق حسین بٹالوی کی اہم کتاب ہے۔ اس کتاب میں علامہ اقبال کے آخری دوسالوں کی زندگی کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے، چونکہ اس زمانے میں علامہ اقبال آل انڈیا مسلم لیگ پنجاب کے صدر تھے اور خود عاشق حسین بٹالوی بھی مسلم لیگ کا حصہ تھے، اس لیے ڈاکٹر عاشق حسین بٹالوی کو چراغ حسن حسرت نے مشورہ دیا تھا کہ اقبال کے ساتھ گزارے گئے آخری دوسالوں کے حوالے سے کچھ لکھا جائے۔ بہر کیف ڈاکٹر عاشق حسین بٹالوی نے اس کتاب کو پندرہ ابواب میں تقسیم کیا ہے، ان پندرہ ابواب کو دو حصوں میں بانٹا گیا ہے۔ پہلے سات ابواب پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ دوسرے حصے میں اقبال کے آخری دوسالوں کے شب و روز کو بیان کیا گیا ہے۔ اور یہ حصہ آٹھ ابواب میں پرمشتمل ہے۔ کتاب کے آخر میں تین ضمیمے بھی شامل کیے گئے ہیں۔ پہلے ضمیمے میں آل انڈیا مسلم لیگ کا وہ مینی فیسٹو ہے جو کہ 1937 کے انتخابات کے وقت شائع ہوا تھا۔ دوسرے ضمیمے میں جناح کی وہ تقریر ہے جو انھوں نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی مہم کا آغاز کرتے ہوئے لاہور کے ایک جلسے میں کی تھی۔ جبکہ تیسرے ضمیمے میں پروفیسر گلشن رائے کا وہ بیان شامل ہے جو کہ انھوں نے سکندر جناح پیکٹ کے متعلق دیا تھا۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free