aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
علامہ اقبال پر اتنی تنقیدی ، تجزیاتی اور تحقیقی کتابیں لکھی جا چکی ہیں کہ بظاہر اتنے بڑے اور متنوع اقبالیاتی ادب کودیکھتے ہوئے گمان گزرتا ہے کہ فکرِ اقبال کا کوئی گوشہ ایسا نہیں جس پر مزید لکھا جا سکے۔ مگر ڈاکٹر ایوب صابر نے اپنے لیے ایک نئی راہ نکال لی اور یہ ایسی راہ تھی جو انتہائی صبر طلب ، مشکل اور پرخار تھی۔ جگہ جگہ پر مشکلات اور دشمنی کا خطرہ دامن گیر تھا۔ یہ راہ اقبال دشمن شناسی کی تھی۔ معترضین اور مخالفین ِ اقبال نے علامہ اقبال کی شخصیت ، فکر و فن اور افکار و نظریات پر اتنے الزامات لگائے تھے کہ فکرِ اقبال کی اصل شکل ہی مسخ ہو چکی تھی۔ عام طالب علموں کے ساتھ ساتھ بہت سے اقبال شناس بھی فکری حوالوں سے بہت سی غلط فہمیوں اور مغالطوں کا شکار تھے ۔ وقت کی اہم ضرورت تھی کہ علامہ اقبال پر عائد شدہ ہر الزام کا جائزہ تحقیقی اور غیر جانبدارانہ انداز میں لیا جائے اور یہ جائزہ اقبال دوستی کے تناظر میں نہ ہو بلکہ غیر جانبدارانہ ہو تا کہ اصل حقیقت قارئین کے سامنے منکشف ہو سکے۔ ڈاکٹر ایوب صابر نے زیر نظر کتاب کے ذریعہ اس کا م کا بیڑا اٹھایا اور اسے بطریقِ احسن پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free