aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مدحت الاختر بنیادی طور پر غزل کے شاعر ہیں۔ وہ زندگی کی تلخیوں کو بڑی چابکدستی کے ساتھ الفاظ کا جامہ پہناتے ہیں۔ انہیں زبان و بیان پر غیر معمولی قدرت حاصل ہے مشکل سےمشکل خیال کو اتنی آسانی سے ادا کرجاتے ہیں کہ قاری چونک جاتاہے۔ ان کے کلام میں عصری آگہی بدرجۂ اتم موجود ہے۔
مدحت الاختر شاہد کبیر اور عبدالرحیم کے ساتھ علاقۂ ودربھ کی جدید شاعری کے مثلث کا اساسی ضلع ہیں۔ جدید غزلوں کا اولین انتخاب ’’چاروں اور‘‘ (1968ء) میں شاہد کبیر کے اشتراک سے مرتب اور شائع کیا۔ اس انتخاب نے اردو کے ادبی حلقوں میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔ جدید شاعری کے لے رجحان سازی کی کاوش ’’چاروں اور‘‘ ان کا زبردست کارنامہ ہے۔ مدحت الاختر کے دو مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ ’’منافقوں میں روزوشب‘‘( 1980ء) میں اور ’’میری گفتگو تجھ سے‘‘ (2004ء) میں منظر عام پر آیا۔
مدحت الاختر نے ایم۔ اے (فارسی) 1967ء (گولڈ میڈلسٹ) ایم۔ اے (اردو) 1969ء، پی۔ ایچ۔ ڈی (فارسی) 1979ء میں تعلیم حاصل کی۔
ذریعۂ معاش، ملازمت: استاد شعبۂ اردو فارسی وسنت راؤ گورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ آف آرٹس اینڈ سوشل سائنسز (قدیمی مارس کالج) ناگپور(1971-2003)۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets