aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ابن انشااپنے پر لطف سفرناموں اور شاعری کے لیے مشہور ہیں۔ ان کے دو مجموعہ کلام "چاند نگر " اور "اس بستی کے اک کوچے میں " شعری مہارت کا ثبوت پیش کرچکے ہیں۔ پیش نظر ان کا دوسرا مجموعہ کلام ہے۔جس میں نظمیں اورغزلیں شامل ہیں۔بہت سی نظمیں ،غزلیں ،نامکمل ہیں ممکن ہے خام صورت میں شائع کردی گئی ہوں۔کہیں صرف ایک دو شعر ہی کہے گئے ہیں۔۔انشا جی نے یہ اشعار مختلف ادوار میں کہے تھے۔ان اشعار میں تازگی او ررومانیت ہے۔ابن انشا ترقی پسند شاعر تھے۔مگر ان کی ترقی پسندی ،ترقی پسندتحریک سے مختلف تھی۔انھوں نے اپنی نظموں میں اپنی منفرد فضا تخلیق کی ہے۔اپنی طویل نظموں میں انھوں نے یہ تجربہ کیا کہ چھوٹی و بڑی اور مختلف البحر نظموں کا ایک مرکب بنایا اور اپنے تاثر سے نظموں میں ایک وحدت پیدا کی۔اس مجموعہ میں انشاء جی بہت دن بیت چکے ،دل اک کٹیا دشت کنار سے، فرض کرو، اس آنگن کا چاند، دروازہ کھلا رکھنا،بستی میں دیوانے آئے،سب مایا ہے وغیرہ موثرنظمیں اور غزلیں شامل ہیں۔
His real name was Sher Muhammad Khan. In Urdu world he is known as Ibn e Insha. He was born in Phillaur tehsil of Jalandhar District, Punjab. His father hailed from Rajasthan. He did B.A. from Punjab University in 1946 and M.A. from University of Karachi in 1953. Ibn e Insha was an eminent Pakistani Leftist Urdu poet, and columnist. Along with his poetry, he was regarded as one of the best humorists of Urdu. He was associated with various government services including Radio Pakistan, Ministry of Culture and National Book Centre of Pakistan. He also served UN for some time and this enabled him to visit a lot of places and was the reason of his subsequent travelogues. Insha got the mentors like Habibullah Ghazanfer Amrohvi, Dr. Ghulam Mustafa Khan and Dr. Abdul Qayyum. He died in London in 1978.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets