aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو کی مشہور ترقی پسند شاعرہ عزیز بانو داراب وفا 23 اگست 1926 کو بدایوں میں پیدا ہوئیں ۔ ان کا تعلق شری نگر کے درابو خاندان سے تھا، جہاں ان کے اجداد فرانس کے ساتھ دوشالوں کی تجارت کرتے تھے۔ 1801ء میں ان کے پر دادا فارسی کے مشہور استاد شاعر عزیزالدین آٹھ سال کی عمر میں اپنے والد صاحب کے ساتھ ہجرت کر کے لکھنؤ آئے اور یہیں مقیم ہوئے۔ ان کے دادا خواجہ وصی الدین ڈپٹی کلکٹر اور والد شریف الدین داراب ڈاکٹر تھے۔ ان کا گھرانا اپنی قدیم روایات کے باوجود تعلیم نسواں کا حامی تھا۔ انہوں نے بی اے تھوبرن کالج سے اور ایم اے انگریزی سے 1949 میں لکھنؤ یونیورسٹی سے کیا، کجھ عرصہ بعد ایک گرلز کالج میں انگریزی کی لکچرر ہوئیں۔
انہوں نے 23 سال کی عمر میں شعر کہنا شروع کیا، شروع میں ان کا رجحان افسانے اور ناول لکھنے کی طرف تھا۔ مرحومہ نے اپنا دیوان چھپوانے کی طرف کبھی توجہ نہ دی، وہ تو شعر اپنی تسلی و تشفی کے لئے کہتی تھیں۔ بیگم سلطانہ نے 1960ء میں اندرا گاندھی کی صدارت میں ایک مشاعرہ منعقد کروایا جس میں عزیز بانو نے بھی شرکت کی۔ جہاں ان کی شاعری کی تعریف خود اندرا گاندھی نے کی۔ بعد میں انہوں نے ریڈیو پروگرام میں بھی اپنے شعر پڑھے اور مقبولیت حاصل کی۔ انہوں نے ہندوستان اور بیرون ملک کے مشاعروں میں شرکت بھی کی۔ ان کا شعری مجموعہ "گونج" کے نام سے ان کی وفات کے بعد شائع ہوا۔ وہ 13 جنوری 2005ء کو لکھنؤ میں انتقال کر گئیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets