aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عباس تابش ایک ایسے شاعر ہیں جن کوبے پناہ شہرت ان ہی کی زندگی میں مل گئی ہے۔ تمہید، آسمان ، مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا ، پروں میں شام ڈھلتی ہے ، رقص درویش، شجر تسبیح کرتے ہیں ، ان کے شعر ی مجموعے ہیں جن کو اس کلیات میں جمع کیا گیا ہے ۔ انہوں نے غزل کو خاص مقام دیا ہے ساتھ ہی عمدہ نظمیں بھی تخلیق کی ہیں ۔ افتخار عارف لکھتے ہیں ’’ عباس تابش نے غزل میں جہاں اسلوب کو ایک نیا اندا ز دیا ہے وہیں موضوعات کی کشیدگی میں بھی خود کو منوایا ہے۔ ان کے سامنے موضوعا ت ہاتھ باندھے کھڑے دکھائی دیتے ہیں ۔انہوں نے روایت سے ناطہ جوڑ کر عصرر واں اور مستقبل کی غزل کے لیے راستہ ہموار کردیے ہیں…انہوں نے خود کو لفظی بازی گری میں ضائع نہیں کیا بلکہ روایت سے پیوند کار ی کرتے ہوئے ذائقہ دارپھل اور نئے نئے پھول دریافت کیے اورموضوعات میں نئے نئے رجحانا ت کو فروغ دیا ۔‘‘ عباس تابش کی شاعر ی پربہت سے ادیبوں نے اپنی رائے کا اظہار کیاہے جن میں مشترکہ طور پر ان کے موضوعاتی تنو ع کھل کر سامنے آجاتے ہیں کہ انہوں نے تصوف ، عشق و محبت ، ہجرو وصال، حسن و جمال، تنہائی و نا رسائی ،آشوب ذات، فطر ت نگاری ، تمثیل نگاری ، سیاسی و سماجی حالات ، حب الوطنی ، موت و حیات کا فلسفہ الغر ض متنوع موضوعات پر شاعری کی ہے ۔
One of the known poet around the world specially in Pakistan and India.He is the winner of the prestigious Pride of Performance award. He is also an Assistant Professor at the Government College, Lahore.