aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ایشیا ، افریقہ اور یوروپ کے اکثر حصوں میں جب مسلمانوں کی حکومت تھی اور اسلامی طرز تعلیم کی دھوم تھی تو اس عہد میں فن تعلیم پر کئی کتابیں لکھی گئی تھیں جس کے اثر ات ماضی تک بہت ہی واضح نظر آرہے تھے ۔ اب اسلامی طریقۂ تعلیم پر کتابیں بہت ہی کم ملتی ہیں ۔علامہ شبلی کے مختلف مقالات سے اس پر معلومات مترشح ہوتی ہیں ۔قدیم زمانے میں سے چند ہی ایسے کبار علم ہیں جن کے تعلیمی نظریات ہم تک پہنچے ہیں. ان میں سے ابوحنیفہ ، امام بخاری ، حافظ ابن عبدالبر ، امام غزالی ، محمد بن ابوزید اور علامہ ابن خلدو ن ہیں ۔ لیکن سب سے زیادہ متداول کتاب تعلیم المتعلم ہے جو برہان الدین زرنوجی کی کتاب ہے ۔ یہ کتاب دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہے ۔ زیر تبصر ہ کتاب مذکورہ بالا کتاب سے مستفادہے ۔اس کتا ب میں اسلام کا تعلیمی نصب العین ، اخلاق و سیرت کی ترتیب ، اسلامی نظام تعلیم کے تین دو ر ، نظام مدارس و دارالاقامہ ، اساتذہ کے فرائض، حلقہ درس، طریقۂ تعلیم و نصاب درس اور طرز تعلیم و نصاب درس کی چند خامیاں اور ان کی اصلاح کی کوششیں جیسے موضوعات پر گفتگو کی گئی ہے ۔ اسلامی طریقہ تعلیم کا مکمل تعلق روحانیت اور پاکیزگی پر قائم ہے جس میں مادہ پر ستی دور دور تک نظر نہیں آتی ہے اس لیے اس میں ظاہری علمی ارتقاء سے لیکر باطنی روحانی ارتقاء کی پوری تدریب نظرآتی ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free