قیصر امروہوی نے 6 سال کی عمر میں اپنا پہلا شعر کہا اور یہ مشغلہ جاری رہا۔ آپ نے ہر صنفِ سخن پر طبع آزمائی کی لیکن شاعری کو اپنے لئے سرمایہ امتیاز نہیں سمجھا۔ یہی وجہ رہی کہ مشاعروں میں شرکت نہیں کی۔ آپ کا کلام فلسفہ وتصوف، نعت و منقبت نیز مختلف موضوعات پر نظموں کی شکل میں ہے۔ قیصر امروہوی کے اردو کلام کے علاوہ فارسی کلام بھی موجود ہے۔ سید محمود حسن قیصر امروہوی نے ابتدائی تعلیم امروہہ میں حاصل کی، اٹھارہ سال کی عمر میں آپ جامعہ ناظمیہ لکھنؤ آگئے۔ قیصر امروہوی نے جامعہ آگرہ سے ادیب کامل (مساوی گریجویشن ) ، الہ آباد یونیورسٹی سے فقیہ فاضل ( مساوی پوسٹ گریجویشن) اور لکھنؤ یونیورسٹی سے فاضلِ ادب عربی ( مساوی پوسٹ گریجویشن) کی ڈگریاں حاصل کیں۔ اس کے علاوہ آپ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے لائبریری سائنس کا کورس بھی کیا جس کے بعد وہیں یعنی مولانا آزاد لائبریری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ملازمت کی۔ قیصر امروہوی صاحبِ علم، ایک ماہر ادیب، شاعر اور اچھے تاریخ داں تھے۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ کتب کی اوراق گردانی میں گزرا۔ بنا تحقیق کہ وہ اپنے کسی کام میں ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھاتے تھے۔ آپ کی اہم ترین تخلیقات میں درج ذیل کتب کے علاوہ متعدد مضامین، تزکرے اور مقالات شامل ہیں : 1۔ اسلامی علوم کے ہندی مصادر 2۔ سر سید کی چند علمی تحریریں 3۔ اصولِ فہرست نگاری 4۔ عشری درجہ بندی 5۔ مولانا آزاد لائبریری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نادر مخطوطات 6۔ فہرستِ مخطوطات 7۔ رجالِ نہجل بلاغہ 8۔ تدوینِ کلامِ علی ابن ابی طالب شعری مجموعے 1۔ رنگ و آب 2۔ نیرنگ