aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "اسم اعظم کی تلاش" آصف اسلم فرخی کا افسانوی مجموعہ ہے، جس میں پچیس افسانے شامل ہیں۔ افسانوں کی ترتیب کچھ اس طرح ہے 'افسانہ جشن مرگ انبوہ، حرام مغز، مکاشفہ عہد جدید، اصحاب کہف، حکایت نیند سے واپس آنے والوں کی، وغیرہ۔۔۔ علی الترتیب اس کتاب میں درج آخری افسانہ 'آتم کتھا' ہے۔ مجموعہ میں شامل تمام افسانوں میں جہاں موضوعات میں وسعت دکھائی دیتی ہے وہیں ان کی تکنیک میں گہری زمزیت نظر آتی ہے۔ اسلم فرخی کے افسانوں میں بیانیہ اور علامتی دونوں طرح کے اسلوب نظر آتے۔ خصوصاً علامت کے اسلوب کو انہوں نے نہایت تخلیقی انداز میں برتا۔ ان کے افسانوں میں مشاہدات کی گہری جھلک نظر آتی ہے۔ در اصل آصف فرخی بے حد وسیع المطالعہ ادیب تھے، لیکن ان کا مطالعہ صرف کتابوں تک محدود نہ تھا بلکہ مشاہدہ بھی اس کا حصہ تھا۔ بین الاقوامی ادبی دنیا میں جو کچھ ان کے مشاہدے تھے اس نے ان کے تخیل اور افسانوں کو بہت ثروت مند کیا۔ زیر تبصرہ کتاب 'اسم اعظم کی تلاش' میں تخیلات کا دائرہ بہت وسیع ہے، درج تمام افسانوں میں آخر تک تجسس کی کیفیت برقرار رہتی ہے۔
Asif Farrukhi is a Karachi-based author, critic and translator, writing in Urdu and English. Educated at Dow Medical College, Karachi and Harvard University, he has translated several Urdu works into English. He is the editor of the Urdu literary journal Dunyazad and co-founder of the Karachi Literature Festival. Asif Farrukhi has also published six collections of short stories and two collections of literary criticism. Farrukhi works for Habib University as Associate Professor and Director of the Arzu Centre for Regional Languages and Humanities. In 1995, Farrukhi received the Prime Minister’s award for literature, and in 2005 the prestigious Tamgha-i-Imtiaz (Medal of Excellence) from the President of Pakistan.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free