aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس کتاب میں جذباتیت سے بچ کر معاملات کو عقلی اور منطقی طورپر سند کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ تقریباً ہر صفحے پر حاشیہ لگایا گیا ہے جس سے مضمون کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ عصمت کی زندگی کے قیمیتی لمحات علی گڑھ میں گزرے ،وہاں کا حسین ماحول اور مست ہوا کی خوشبو میں بسی فضا کو ادیبانہ انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔ آئی ٹی کالج لکھنو کی پختہ سڑکوں نے عصمت میں خوشگوار احساس پید ا کیا اور وہیں سے بی اے کیا۔ عصمت کے مزاج میں سادگی تھی ۔اسی لئے جب وہ اپنے بھائی کے یہاں جو کہ جاورہ میں جج کے عہدہ پر فائز تھے گئیں اور وہاں کے نواب کی ٹھاٹ باٹ کو دیکھا اور یہ محسوس کیا کہ ریاست کا سرمایہ عوام کی فلاح و بہبود سے زیادہ نواب کے تزک و احتشام پر خرچ ہوتا ہے تو وہ اندر سے سلگ گئیں ۔ اس واقعہ نے ان کی روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ وہ وہاں سے دہشت زدہ ہوکر بریلی چلی گئیں۔ پھر وہاں سے بمبئی آگئیں اور وہیں ان کی ملاقات شاہد نام کے ایک نوجوان سے ہوئی اور پھر دونوں میں دوستی پروان چڑھنے لگی اور پھر یہی دوستی ازدواجی زندگی میں تبدیل ہوگئی۔ ان کی زندگی کے پُرلطف لمحوں کو اس کتاب میں انتہائی دلچسپ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ آگے ان کی تحریر کا عکس دیا گیا ہے جس سے ان کی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں۔ کتاب میں متعدد اہم موضوعات پر عصمت کے خیالات کوخاص طور پر ادب کے تعلق سے ان کے نظریات کو شامل کیا گیا ہے۔ کتاب ضخیم ہے مگر پڑھنے والے پر گراں نہیں گزرتی ہے اور یہی اس کتاب کی خوبی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free