aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عہدہ طلبی انسان کی کمزوری ہے اور یہ کمزوری بسا اوقات بزرگوں کے پیروکاروں میں بھی جھلکنے لگتی ہے۔ یہ صورت حال حضرت معین الدین چستی ؒ کے آستانے پر بھی نظر آیا اور ان کے نئے سجادہ نشیں کے انتخاب کا مسئلہ عرصہ دراز تک تنازع کا موضوع بنا رہا ۔اسی صورت حال کو بیان کرتے ہوئے کتاب ھٰذا میں بتایا گیا ہے کہ جب دیوان سید شرف الدین علی مرحوم سجادہ نشیں آستانہ اجمیر کا انتقال ہوا تو یہ تنازع ایک بار پھر سے اٹھ کھڑا ہوا اور انیس مدعیاں اس عہدے کا دعویٰ کر بیٹھے۔ ان میں سے ایک کو منتخب کرنے کے لئے قرعہ اندازی کی گئی ۔ اس میں سید آل رسول علی خاں صاحب سجادہ نشیں کا نام آیا ۔ وہ سجادہ نشیں مقرر ہوگئے۔ اب جو اٹھارہ دعویدار بچے ،انہوں نے بعد کے دنوں میں کئی تنازعات کھڑے کیے۔ یہاں تک کہ اس وقت کے وائسرائے بہادر کے پاس میموریل بھیجے گئے اور اسمبلی تک بات پہنچ گئی مگر فیصلہ خان صاحب کے حق میں ہوا تو دوسرا ہنگامہ منصبی حویلی کے انخلاء کو لے کر اٹھا دیا گیا۔ اسی طرح کے متعدد تنازعات اور درگاہ سے متعلق اہم موضوعات کو اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے اور ۳۴ عنوانات کے تحت درگاہ کمیٹی ، سجادہ نشیں کے احوال، ان کے حسب و نسب ، جائداد کے نقشے اور ایک ہزار انعام جیسے موضوعات کو کتاب میں شامل کیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free