aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام خواجہ عبدالسمیع پال،اثر تخلص۔28؍دسمبر1901 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہوئی جہاں سے1918 میں میٹرک پاس کیا۔ 1922 میں اسلامیہ کالج،لاہور سے بی اے پاس کرنے کے بعد وکالت کرنے لگے۔ چند سال اسی طرح گزار کر1929 میں گورنمنٹ کالج،لاہور سے فلسفہ میں ایم اے کیا۔ کچھ عرصہ اپنے وطن سیالکوٹ میں پریکٹس کرتے رہے،پھر جموں چلے گئے۔ وہاں 1946 میں سرکاری وکیل مقرر ہوئے۔چند ماہ بعد جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں اسسٹنٹ ایڈوکیٹ ہوگئے۔تقسیم ہند کے بعد سیالکوٹ واپس آگئے۔1948 میں کچھ عرصہ اسسٹنٹ کٹسوڈین کے فرائض انجام دینے کے بعد سرکاری وکیل ہوگئے۔
اثر صہبائی نے اپنا کلام اپنے بڑے بھائی امیں حزیں کو دکھایا۔کچھ غزلیں تاجور نجیب آبادی کو دکھائیں۔ اس کے علاوہ برجموہن کیفی اور اثر لکھنوی نے بھی ان کے کلام کا کافی حصہ دیکھ کر اپنے مشوروں سے نوازا۔26؍ جون 1963 کو لاہور میں انتقال کرگئے ۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں۔’’جام صہبائی،‘‘’’خمستان،‘‘’’جام طہور،‘‘’’نورو نکہت،‘‘’’روح صہبائی،‘‘’’رحت کدہ،‘‘ رباعی اثرؔ کی کامیاب ترین صنف سخن ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets