aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پیش نظر کلیم احمد عاجز کا دوسرا شعری مجموعہ "جب فصل بہاراں آئی تھی"شاعر کی سادہ وپرکار نثر اور سہل و دلنشیں شاعری کا حسین امتزاج ہے۔کلیم عاجز دور جدید کے پہلے شاعر ہیں جنھیں میرؔ کا انداز نصیب ہوا ہے۔ شاعر نے آسان ،عام بول چال کی زبان میں اپنی آب بیتی اور جگ بیتی سنائی ہے۔ان کی زبان کی تاثیر کا یہ عالم ہے کہ اس کاایک ایک لفظ دل کی گہرائیوں میں اترتا ،قاری کے جذبات و احساسات میں ارتعاش پیداکرتا ہے۔کلیم عاجز کا لہجہ میں بے ساختگی ،اپنائیت ،معصومیت،اور مظلومیت جھلکتی ہے۔زبان کی سادگی ،لہجے کی بے ساختگی ،جذبات کی روانی کلیم کے نثرکی ایسی خوبیاں ہیں جو انھیں دوسرے نثر نگاروں سے منفرد کرتی ہیں۔وہیں کلیم احمد عاجز کی غزلیں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔اس میں بلا کا سوز و گداز ،روانی اور تاثیر ہے۔کلیم نے اپنے احساسات وجذبات کو اس فنی مہارت سے شاعرانہ پیرائیہ میں ڈھالا ہے کہ قاری شاعر کی دلی کیفیت کو ہو بہ ہو اپنے دل میں محسوس کرتا ہے۔ان کے غزلوں کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ کلیم نے غم جاناں اور غم دوراں کو اس طرح باہم دست و گریباں کردیا ہے کہ ان کو الگ کرنا ناممکن ہے۔ان کی غزلوں میں بیک وقت محبوب کا تصور سامنے آتا ہے تو وہیں سیاسی اور ملی شعور کا احساس بھی نمایاں ہے۔ان کے اکثر اشعار سہل ممتنع کی عمدہ مثال ہیں۔
Eminent poet, educationist and Padam Shree recipient Dr. Kaleem Aajiz was born in a village in Patna district in the 1926. He was a gold medalist in BA from Patna College and then earned his Masters degree in Urdu from Patna University. He also got his doctorate from Patna University for his thesis on "Evolution of Urdu Literature in Bihar. He served as a lecturer for decades in the Department of Urdu at Patna University. In 1976, his first book of ghazals was released by the President of India in Vigyan Bhawan, Delhi. In the '60s and '70s he was the only Urdu poet who represented Bihar in the Red Fort Mushaira held every year in Delhi on the eve of Independence Day.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free