aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"جدید اردو مثنوی ، فن اور فکری ابعاد" ظفری انصاری ظفر کی ایک اہم تصنیف ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں 1874ء سے 2002 ء تک کے عرصے میں لکھی گئی مثنویوں کا فنی اور فکری جائزہ لیا ہے ۔507 صفحات کی اس ضخیم کتاب کے نام میں ہی صرف جدید کا لفظ نہیں ہے بلکہ کتاب بھی جدید ہے اور موضوع بھی جدید ہے۔کل پانچ ابواب پر مشتمل کتاب کے آخری دو ابواب میں مصنف نے ،جیسا کہ کتاب کے نام سے واضح ہوتا ہے ،جدید اردو مثنوی کے فنی اور فکری ابعاد کا خوب صورت اسلوب و انداز میں ناقدانہ جائزہ لیا ہے۔جدید مثنوی سے مراد ایسی مثنویاں ہیں جو 1857کے انقلاب کے بعد کے زمانے میں لکھی گئیں ۔اس سلسلے میں جن مثنوی نگاروں کا ذکر آیا ہے وہ ہیں حالی ،آزاد ،شبلی ،اسمٰعیل میرٹھی ،نظم طباطبائی ،شادعظیم آبادی ،علامہ اقبال ،حفیظ جالندھری ،جمیل مظہری ،سردار جعفری ،کیفی اعظمی ،جاں نثار اختر ،اختر انصاری ،عبدالمجید شمس ،علامہ سریر کابری اور اسلم بدر۔ ان کے علاوہ ذکی احمد ،قمر واحدی ،ابرار کرت پوری ،جوش ملیح آبادی ،شیخ احمد علی اور مرزا ہادی رسوا کاذکر بھی آیا ہے۔ مصنف نے عامر عثمانی کی مثنوی ’شاہنامہ اسلام جدید ، کا بھی ذکر کیا ہے جو ان کو دستیاب نہ ہوسکی ۔ان میں وہ مثنوی نگار بھی ہیں جن کو ہم مثنوی نگار کی حیثیت سے کم ہی جانتے ہیں جیسے مرزا ہادی رسوا۔لیکن پورے مطالعے میں حالی ،آزاد اور شبلی کو محوری حیثیت حاصل ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free