aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مغربی تنقید ادب کی تفہیم و تعبیر میں ،شاندار ادبی روایت سے وابستہ رہی جو توانائی اوربصیرت افروزی سے پرہے۔جس کے اثرات نے اردو تنقید کو جلا بخشی ۔اردو تنقید میں ابتدا سے رومانی اور جمالیاتی طرز تنقید کاغلبہ رہا۔پھر آہستہ آہستہ تنقید کے مختلف اقسام اسلوبیاتی تنقید، عملی تنقید ، اشتراکی تنقید وغیرہ کی ابتدا ہوئی۔ادب میں جدیدت کے آغاز کے ساتھ ہی جدید تنقید کی ابتدا بھی ہوئی۔حالانکہ جدیدت کا استعمال مختلف زمانوں میں مختلف معنوں میں ہوا ہے۔جدیدیت کی اصطلاح اردو دنیا میں 60 کے آس پاس شروع ہوئی۔اس کے بعد اردو کے مختلف ادبا وشعرا نے اس رجحان سے متاثر ہوکر نئی تخلیقات وجود میں لائیں۔ نثر اور شاعری کے ساتھ تنقید بھی اس اثرسےمبرا نہیں۔ زیر نظر کتاب میں جدید تنقید کےسرمایہ کا تحقیقی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ اس کتاب میں جدیدیت کی تفہیم و تعبیر اور جدید اردو تنقید کی روایت،اردو ادب میں جدیدت کےرجحان اور رویے کےآغاز ،تنقید کے دیگر اقسام اور خصوصی طور پر شمس الرحمن فاروقی کی تنقیدی مطبوعات کو معرض بحث میں لایا گیا ہے۔شمس الرحمن فاروقی کی جدید تنقید پر مبنی تصانیف کا تنقیدی و تحقیقی تجزیہ اس کتاب کی وقعت میں اضافہ کا باعث ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets