aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
گوپی چند نارنگ عہد حاضر کےصف اول کےمحقق و نقاد ہیں۔ان کی کئی تصانیف منظرعام پر آچکی ہیں۔انھوں نے جدیدیت اور مابعد جدیدیت کے متعلق اپنے نظریہ کو مختلف مضامین میں پیش کیا ہے۔دنیا کی دیگر زبانوں کے ادب کی طرح اردوادب بھی مختلف تحریکات ورحجانات کےزیراثرتخلیق پاتا رہا۔اردو میں جدیدیت کےبعد مابعد جدیدیت کا رجحان رہا۔اسی رجحان کو گوپی چند نارنگ نےاپنی اس کتاب میں مختلف عناوین کےساتھ مضامین میں پیش کیاہے۔جیسے مابعدجدیدیت:عالمی تناظر میں،مابعد جدیدیت:اردو کے تناطر میں،ترقی پسند ی،جدیدیت،مابعد جدیدیت،مابعدجدیدیت: کچھ روشن زاویے وغیرہ مضامین سے اردو ادب میں مابعد جدیدیت کا تصور واضح ہوتا ہے۔اس رجحان کےزیراثرشاعری اور افسانے کا تنقیدی جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے۔
گوپی چند نارنگ اردو کے ایک بڑے نقاد، تھیوریسٹ اور ماہر لسانیات ہیں۔ ایک ادیب، نقاد، اسکالر اور پروفیسر کے طور پر انہیں ہندوستان اور پاکستان دونوں ملکوں میں ایک جیسی مقبولیت حاصل ہے۔ گوپی چند نارنگ کے نام یہ انوکھا ریکارڈ ہے کہ انہیں حکومت پاکستان کی طرف سے ممتاز ستارہ امتیاز (اعلیٰ کارکردگی) اور حکومت ہند کی طرف سے پدم بھوشن اور پدم شری سے نوازا گیا ہے۔
ان کے کاموں کے لیے انہیں اور بھی کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ جن میں اٹلی کا مزینی گولڈ میڈل، شکاگو کا امیر خسرو ایوارڈ، غالب ایوارڈ، کینیڈین اکیڈمی آف اردو لینگویج اینڈ لٹریچر ایوارڈ، اور یورپی اردو رائٹرز سوسائٹی ایوارڈ شامل ہیں۔ ساہتیہ اکادمی نے انہیں 2009 میں اپنی باوقار فیلوشپ سے بھی نوازا تھا۔
نارنگ نے ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں کتابیں تصنیف کی ہیں۔ ان کا شمار اردو کے مضبوط حامیوں میں کیا جاتا ہے۔ وہ اس حقیقت پر افسوس کرتے ہیں کہ اردو زبان سیاست کاری کا شکار رہی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اردو کی جڑیں ہندوستان میں ہیں اور ہندی دراصل اردو زبان کی بہن ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets