aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رئیس الاحرار مولانا محمد علی جوہر کی شاعری جلیل القدر ، گونا گوں اوصاف اور فضائل و کمالات کی حامل ہے۔انھوں نے اپنی شاعری میں سیاسی مسائل کو نہایت خلوص اور فنکارانہ انداز میں پیش کیا ہے۔مولانا نے وطن کی آزادی کی خاطر قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں تھیں ،قید خانے کی تنہائی میں ان کے شعری جوہر مزید کھل کر آئے ۔زیر نظر کتاب "جذبات جو ہر"میں مولانا کا وہ کلام شامل ہے جو انھوں نے نظر بندی اور قید کی حالت میں لکھا تھا۔
محمد علی نام، جوہر تخلص۔ لقب ’’رئیس الاحرار‘‘۔۱۸۷۸ء میں رام پور میں پیدا ہوئے۔ علی گڑھ اور لنکن کالج، آکسفورڈ میں تعلیم حاصل کی۔ ریاست ہائے بڑودہ اور رام پور میں ملازم رہے۔ ترک ملازمت کے بعد کلکتہ سے ہفتہ وار’’کامریڈ‘‘ اخبار جاری کیا۔دہلی میں ’’ہمدرد‘‘ کے نام سے اردو میں بھی اخبار کا اجرا کیا۔ ۱۹۱۴ء میں برطانوی پالیسی کے خلاف لکھنے پر آپ کو نظر بند کیا گیا۔۱۹۱۹ء میں رہائی کے بعد تحریک خلافت میں حصہ لیا۔ گاندھی کی معیت میں ملک کی آزادی وتحریک خلافت کی تنظیم وتبلیغ کی غرض سے تحریک موالات میں حصہ لیا جس کی وجہ سے دوبار جیل جانا پڑا۔ ۱۹۴۳ء میں رہا ہوئے اور اسی سال کانگریس کے صدر بنائے گئے۔ بعض ہندوؤں کی ذہنیت کی وجہ سے مولانا کانگریس سے الگ ہوگئے۔مولانا گول میز کانفرس میں شرکت کے لیے لندن گئے اور وہیں ۴؍جنوری ۱۹۳۱ء کو انتقال کرگئے۔ بیت المقدس میں دفن ہوئے۔ شاعری میں داغ کے شاگرد تھے۔ دیوان ’’جوہر‘‘ شائع ہوگیا ہے۔ محمد علی جوہرؔ انگریزی زبان کے صاحب طرز انشا پرداز تھے۔ ہندوستان کی آزادی کے بہت بڑے علم بردار اور مسلمانوں کے محبوب لیڈر تھے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets