aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ماہر القادری ایک خوش فکر اور خوش گو اور قادرالکلام شاعر تھے۔ انھوں نے ہر صنف سخن میں طبع آزمائی کی نعت نگاروں میں ان کو ایک ممتاز مقام حاصل تھا "جذبات ماہر" شاعر حیات جناب ماہرالقادری کا گراں قدر مجموعہ ہے ۔یہ مجموعہ 1944 میں منظر عام پر آیا۔ اس مجموعہ کے شروع میں مختلف موضوعات پر نظمیں شامل ہیں ، ان نظموں میں ایک نظم امیر مینائی پر بھی اسی مجموعہ میں شامل ہے، جو کہ انھوں نے امیر مینائی کی شخصیت سے متاثر ہوکر لکھی تھی، اس کے بعد غزلیات شامل ہیں ، کتاب کے آخر مین چند قطعات،منتخب اشعار اور گیت شامل ہیں۔
ماہر القادری ایک بہترین نثر نگار اور کلاسیکی طرز کے شاعر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ نام منظور حسین تھا 30 جولائی 1906 کو کیسر کلاں ضلع بلند شہر میں پیدا ہوئے۔ 1926 میں علی گڑھ سے میٹرک کرنے کے بعد بجنور سے نکلنے والے مشہور اخبار ’مدینہ‘ سے وابستہ ہوگئے۔ ’مدینہ‘ کے علاوہ اور بھی کئی اخباروں اور رسالوں کی ادارت کی۔ ممبئ میں قیام کے دوران فلموں کے لئے نغمے بھی لکھے۔ تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے اور کراچی سے ماہنامہ ’فاران‘ جاری کیا جو بہت جلد اس وقت کے بہترین ادبی رسالوں میں شمار ہونے لگا۔ ماہر القادری نے تنقید ، تبصرہ ، سوانح ، ناول کے علاوہ اورکئی نثری اصناف میں لکھا ۔ ان کی نثری تحریریں اپنی شگفتگی اور رواں اسلوب بیان کی وجہ سے اب تک دلچسپی کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں۔ ماہر القادری کی بیس سے زیادہ کتابیں شائع ہوئیں۔ کچھ کتابوں کے نام یہ ہیں۔ آتش خاموش ، شیرازہ ، محسوسات ماہر ، نغمات ماہر ماہر ، جذبات ماہر ، کاروان حجاز ، زخم ومرہم ، یاد رفتگاں ، فردوس ، کردا ، طلسم حیات ۔12 مئی 1978 کو جدہ میں ایک مشاعرے کے دوران حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال ہوا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets