اے ۔حمید (عبدالحمید) کا شمار اردو کے مقبول ترین کہانی کاروں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے دو سو سے زیادہ افسانے، ناول اور ڈرامے لکھے۔ ان کی پیدائش ۲۵ اگست ۱۹۲۸ کو امرتسر میں ہوئی۔ مقامی اسکول سے ہی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ قیام پاکستان کے بعد پرائیویٹ طور پر ایف اے پاس کرکے ریڈیو پاکستان سے بطوراسٹاف آرٹسٹ وابستہ ہوگئے۔ جہاں ان کے فرائض میں ریڈیو فیچر اور ریڈیو ڈرامے لکھنا شامل تھا۔ ۱۹۸۰ میں ملازمت سے اسعفی دے کر امریکہ چلے گئے اور وائس آف امریکہ میں پروڈیوسر کی نوکری اختیار کی۔ لیکن جلد ہی وہاں کی زندگی کے ہنگاموں سے اکتا کر پاکستان لوٹ آئےاور زندگی کے آخری لمحوں تک فری لانس رائٹر کے طور پر کام کرتے رہے۔
اے ۔حمید کا پہلا افسانہ ’منزل منزل‘ ۱۹۴۸ کو ادب لطیف میں شائع ہوا۔ ابتدائی کہانیوں سے ہی ان کی مقبولیت کا سفر شروع ہوگیا تھا۔اے حمید نے اپنی کہانیوں میں رومانیت اور ماضی پرستی کی ایسی جادوئی فضا قائم کی کہ جب تک وہ لکھتے رہے ان کے قارئین دیوانہ وار ان کو پڑھتے رہے۔ ان کا پہلا افسانوی مجموعہ ’منزل منزل ‘ کے نام سے شائع ہوا جسے نوجوان پرھنے والوں میں بے انتہا مقبولیت حاصل ہوئی۔نوے کی دہائی میں انہوں نے بچوں کے لیے ایک سلسلہ وار ڈرامہ ’عینک والاجن‘ کے نام سے لکھا۔ اس ڈرامے کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ابھی سیزن ختم نہ ہوتا کہ دوسرے کی ڈیمانڈ آنے لگتی اور لوگ بے تابی سے اس کا انتظار کرتے۔
اے۔ حمیدکی ساری کتابوں کی تعداد دوسو سے زیادہ ہے۔ ان کی مقبول عام کتابوں میں پازیب،پھر بہار آئی، شہکار، مرزا غالب رائل پارک میں ،تتلی، بہرام، جہنم کے پجاری، بگولے، دیکھوشہر لاہور، جنوبی ہند کے جنگلوں میں، گنگا کے پجاری ناگ، پہلی محبت کے آنسو، اہرام کے دیوتا، ویران حویلی کا آسیب، اداس جنگل کی خوشبو، بلیدان، چاند چہرے اور گلستان ادب کی سنہری یادیں، خفیہ مشن، وغیرہ شامل ہیں۔
۲۹ اپریل ۲۰۱۱ کو لاہور میں انتقال ہوا۔