شارب ردولوی ایک اہم ترین نقاد اور شاعر کی حیثیت سے معروف ہیں۔ ان کی پیدائش ردولی کے ایک زمیندار اور پڑھے لکھے گھرانے میں ہوئی۔ ان کے والد اور دادا کا شمار فارسی اور عربی کے بڑے عالموں میں ہوتا تھا۔ شارب ردولوی نے لکھنؤ یونیورسٹی سے اردو ادبیات کی اعلی تعلیم حاصل کی۔ پروفیسر سید احتشام حیسن کی نگرانی میں اپنا تحقیقی مقالہ ’ جدید اردو ادبی تنقید کے اصول ‘ کے موضوع پر لکھا۔ شارب ردولوی کے اس مقالے کا شمار اہم ترین تنقیدی کتابوں میں کیا جاتا ہے۔
شارب ردولوی نے دہلی یونیورسٹی کے دیال سنگھ کالج میں اردو کے استاد کی حیثیت سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا۔ 1990 میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں بحیثیت ریڈر ان کا تقرر ہوا اور 2000 میں یہیں سے سبکدوش ہوئے۔
شارب ردولوی کے ادبی سفر کا آغاز شعر گوئی سے ہوا تھا ، انہوں نے بہت اچھی غزلیں کہیں لیکن دھیرے تنقید نگاری نے ان کی تخلیقی کارگزاریوں کو کم سے کم کردیا۔ شارب ردولوی کی کتابوں کے نام درج ذیل ہیں۔
’مراثیٔ انیس میں ڈرامائی عناصر‘ ’گل صد رنگ‘ ’جگر فن اور شخصیت‘ ’افکار سودا‘ ’مطالعہ ولی‘ ’تنقیدی مطالعے‘ ’انتخاب غزلیات سودا‘ ’اردو مرثیہ‘ ’معاصر اردو تنقید: مسائل ومیلانات‘ ’تنقیدی مباحث‘۔