by محمود شاہد,
عذرا نقوی,
فرحت پروین,
مجید سلیم
جہات
نئی صدی کا افسانوی ادب
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نئی صدی کا افسانوی ادب
محمود شاہد شاعر، افسانہ نگار اور صحافی ہیں ۔ایم ایس سی کی ڈگری لی تھی لیکن ادب سے زیادہ سروکار رہا ۔وسیلہ اردو ٹی وی" کے سی او اے ہیں ۔کچھ سال بمبئ میں روزنامہ ’’شام نامہ‘‘ اور ماہنامہ ’’صبح امید‘‘ سے وابستہ رہے ۔ اس کے بعد طویل عرصے تک ملازمت کے سلسلے میں سعودی عرب، الاحساء میں مقیم رہے اور وہاں ادبی حلقوں میں بہت معروف اور فعال رہے ۔ کئ سال کڑپہ سے " وسیلہ " نامی پندرہ روزہ اخبار شائع کرتے رہے ۔
کئ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں : ’’ڈھانچہ‘‘(افسانوں کا مجموعہ) ’’ریت میں گم شدہ لفظ‘‘ (تنقیدی مضامین کا مجموعہ)، ’’حرف ریزہ ریزہ‘‘ (شعری مجموعہ)۔ عالم نشاط (والد محترم داؤد نشاطؔ کا مجموعہ کلام) ، غم کا سورج (چھوٹے بھائی سعید نظرؔ کا مجموعہ کلام) ۔
کتابوں پر انعامات اور ادبی خدمات کے لیے ایوارڈس سے بھی نوازے گئے ہیں ۔ مشاعروں میں اکثر شرکت کرتے ہیں اور سیمناروں میں مقالے بھی پیش کرتے ہیں ۔
عذرا نقوی افسانہ نگار، مترجم اور صحافی ہیں۔ ایک ادبی گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم۔ ایس۔ سی ،جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے ایم فل اور کنکورڈیا یونیورسٹی، مانٹریال، کناڈا سے ایجوکیشن اور فرنچ زبان میں میں ڈپلوما کیا ہے۔ تقریباََ 38 سال عراق، کناڈا، اور سعودی عرب میں مقیم رہیں اور اب گریٹر نوئیڈا میں سکونت پذیر ہیں۔
تصنیفات: ’’آنگن جب پردیس ہوا‘‘ (افسانوی مجموعہ)، ’’سعودی عرب کی قلم کار خواتین کی منتخب کہانیاں‘‘ (ترجمہ)، ’’دل کے موسم‘‘ (شعری مجموعہ)، ’’میرے شب و روز، سوانح‘‘ (ترجمہ)، ’’جہاں بنالیں اپنا نشیمن‘‘ (مضامین)’’کلیات سیدہ فرحت‘‘ (مرتب)، ’’شعر، کتابیں، یادیں‘‘ (مضامین تبصرے)
ہندوستان، کناڈا اور سعودی عرب میں مختلف تعلیمی اداروں میں درس وتدریس سےوابستہ رہیں۔آل انڈیا ریڈیو کی اردو سروس میں اناؤنسر رہی ہیں۔ کناڈا میں بھی کمیونٹی ریڈیو سے منسلک تھیں۔ مانٹریال کے قیام کے دوران ساوتھ ایشیا کمیونٹی سینٹر برائے خواتین(SAWCC) اور" تیسری دنیا “ نامی تھیڑ گروپ کے قیام میں فعال تھیں۔ جدہ سے شائع ہونےوالے اردو روزنامے ”اردو نیوز “ اور انگریزی روزنامے ” سعودی گزٹ“ میں آزاد صحافی کے طورپ پر کام کیا۔ سعودی عرب کی تنظیم " ہم ہندوستانی " کی جانب سے "دختر اردو " کے اعزاز سے نوازی گئیں۔
فرحت پروین مشہورافسانہ نگار، شاعرہ اور مترجم ہیں۔ بچپن لاہور میں گذرا اور وہیں تعلیم پائ۔ اردو اور انگریزی ادب میں ایم۔ اے کیا۔ بچپن سے ہی کہانیاں پڑھنے کا شوق تھا۔ شادی کے بعد برسوں سعودی عرب اور امریکہ میں مقیم رہیں اور مستقل کہانیاں لکھتی رہیں جو پاکستان کے موقر ادبی رسائل میں شائع ہوتی رہیں۔ بیرون ملک قیام کے دوران ادبی محافل کا انعقاد کرتی رہیں جن میں پاکستان اور ہندوستان کے اہل قلم شریک ہوتے تھے۔ جہاں رہیں وہاں فلاحی کاموں میں پیش پیش رہیں۔ پانچ افسانوی مجموعےشائع ہوچکے ہیں۔ ’’منجمد (1997) ریستوران کی کھڑکی سے‘‘ ، ’’کانچ کی چٹان‘‘، ’’صندل کا جنگل‘‘ ’’بزمِ شیشہ گراں‘‘ اس کے علاوہ ’’گفتم‘‘( نظموں کا مجموعہ) اور ’’خوابِ زمستاں‘‘( عالمی ادب سے تراجم)۔ ’’دی گوّر‘‘( لوئس لوری کے سائنس فکشن ناول کا ترجمہ) بھی شائع ہو کر منظر عام پر آچکے ہیں۔ مزید ایک افسانوں کامجموعہ اور غزلوں کا مجموعہ زیرِطبا عت ہے۔ ان کے افسانوں پر کئ ایم۔ فل۔ کے مقالے لکھے جا چکے ہیں فرحت کو ساحر لدھیانوی ٹرسٹ نے ادیب انٹر نیشنل کے ایوارڈ سے نوازا ہے اور ادارہ بیاض سے بہترین افسانہ نگارکا اعزاز کا ملا ہے۔ سعودی عرب میں مقیم اردو افسانہ نگاروں کی انتھالوجی ‘جہات‘ میں بھی ان کا افسانہ شامل ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets