aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام سید حسین عباس رضوی ہے۔ ۱۸؍اگست۱۹۴۶ء کو انبالہ میں پیدا ہوئے۔ اورینٹل کالج، لاہور سے ایم اے(اردو) اور پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی سند لی۔ ایف سی کالج لاہور میں شعبہ اردو کے سربراہ میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی کے چیرمین اور روزنامہ ’’جنگ‘‘ کے ادبی ایڈیشن کے انچارج تھے۔حسن رضوی اردو اور پنجابی دونوں زبانوں کے شاعر تھے۔ریڈیو اور ٹی وی سے مختلف حیثیتوں میں وابستہ رہے۔ ۱۹۹۱ء میں حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات پر صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ حسن رضوی ۱۵؍فروری ۲۰۰۲ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نا م یہ ہیں:’’کبھی کتابوں میں پھول رکھنا‘، ’کوئی آنے والا ہے‘، ’اس کی آنکھیں شام‘، ’خواب سہانے یاد آتے ہیں‘(شعری مجموعے)، ’دیکھا ہندوستان‘، ’ہرے سمندروں کا سفر‘، ’چینیوں کے چین میں ‘(سفرنامے)، ’اقبال کے فکری آئینے‘، ’گفت وشنید‘، ’خیالات‘۔ ان کی عمدہ کمپیئرنگ اور کمنٹری ہمیشہ یادرکھی جائے گی۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:385
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets