aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اظہارؔ وارثی علاقہ اودھ کے مشہور و معاروف شاعر تھے ۔ انھوں نے اردو شاعری میں نئے نئے تجربات کرنے کے لیے مشہور اور معروف تھے۔ آپ نے اردو شاعری کی تمام اصناف میں اپنے کلام کا جادو بکھیرا اورکئی نئی قسمیں ایجاد کیں۔ آپ نے کئی اصناف میں شاعری کی ہے۔ غزل ۔ نظم، ۔نظموں میں پابند نظم ۔ آزاد نظم ۔ معرا نظم ۔ نثری نظم۔ رباعی ۔ قطعات ۔ ثلاثی ۔ ماہئے ۔ ہائکو ۔ دوہے ۔ سانیٹ اس کے علاوہ مہتابی غزل اور لوک غزل کا ایجاد بھی آپ نے کیا۔ زیر نظر کتاب اظہار وارثی کا شعری مجموعہ ہے۔ اس مجموعہ میں ان کی کئی نعت، نظمیں،سلام،دوہے، دعا، قطعات اور متفرق اشعار بھی شامل ہیں ۔
اظہارؔ وارثی بہرائچ کے عظیم ترین استاد شاعر۔سرکاری ملازمت میں تھے۔آپ کےبڑے دادا مشہور حکیم صفدر علی وارثی مہاجن صفاؔ (مصنف’’ جلوائے وارث‘‘) اور آپ کے والد حکیم اظہرؔ وارثی شہر کے مشہور و معروف معالج ہونے کے ساتھ ساتھ مایاناز شاعر بھی تھے۔ لوک غزل،مہتابی غزل کی ایجاد کی ۔ سلاسی،ہایکو،ٹرائلے وغیرہ کو اردو میں پہچان دلائی اور رائج کیا ۔ہمیشہ گوشہ نشین رہ کر شاعری کی ملک اور بیرون ملک کے معتبر ادبی رسالوں میں برابر آپ کا کلام شائع ہوتا رہا۔اردو شاعری میں نئے نئے تجربات کرنے لئے مشہور و معروف تھے۔غزل اور نظم دونوں میں امتیاز حاصل تھا ۔ آپ کے کئی مجموعہ کلام کبوترسبز گنبدکے(مجموعہ نعت)،کشت خیال(شعری مجموعہ)،سوچ کی آنچ(شعری مجموعہ)بوند بوند شبنم(ہندی اور انگریزی زبان میں شائع)،شب تنہائی کا چاند(شعری مجموعہ)شائع ہوئے۔اس کے علاوہ آپ کی شخصیت اور فن پر ’اظہارؔوارثی شخصیت اور فن‘ کے نام سےکتاب شائع ہوئی ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets