aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر "کہاں آگئے ہم" عدیل زیدی کا دوسرا شعری مجموعہ ہے۔ گویا یہ 'چلتے چلتے' 'کہاں آگئے ہم' تک کا شاندار شعری سفر ہے۔ اس مجموعہ میں زیادہ تر غزلیں ہیں، التبہ کچھ جذبات و احساسات سے لبریز نظمیں بھی ہیں۔ کچھ اپنے پہلے مجموعہ کا انتخاب بھی شامل ہے۔ ان کی غزلوں میں مشکل تراکیب کے بجائے مطالب کا بیان سادہ زبان میں ہوتا ہے، یہ ایک کمال ہے۔ کیونکہ عام فہم اور سادہ زبان میں جذبات و احساسات کا بیان قدرے مشکل ہے۔ اس مجموعہ کلام کے شروع میں عدیل زیدی کی شخصیت اور ان کے فن پر کئی ایک تبصرے موجود ہیں، ان کا ایک انٹرویو بھی شامل ہے۔ جس سے ان کی شخصیت اور شاعری کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ افادہ عام کی خاطر انھوں نے اس کتاب کو رومن انگلش میں بھی دیا ہے تاکہ وہ حضرات جو اردو سمجھ سکتے ہیں تاہم پڑھ نہیں سکتے وہ بھی اس کتاب سے مستفید ہو سکیں۔ معلوم ہو کہ عدیل زیدی شمالی امریکہ میں رہنے والے ایسے با شعور شاعر ہیں جن کی شاعری میں سنجیدگی، احساس کی چبھن اور جذبات و تجربات کا تنقیدی مشاہدہ موجود ہے۔ چونکہ وہ اپنے وطن سے دور شمالی امریکہ میں رہائش پذیر ہیں اس لیے ان کی شاعری میں ہجرت، غم روزگار اور وطن سے شناخت ان کی شاعری کا بنیادی وصف قرار دیا جا سکتا ہے۔
Adeel Zaidi was born in a family of writers and poets from Memon Sadaat, Bijnor, India. Adeel’s father, Prof. Akhtar Raza Zaidi was a historian and loved poetry, authored several history books and two poetry books. Adeel migrated to USA in 1977. Educationally and Professionally an Automotive / Industrial Engineer, worked for a publicly traded US company for 12 years and a Privately owned German company for 11 years. Currently, Adeel has been working as a Founder and CEO of BullseyeEngagement – a Human Capital Management software solution provider.
Adeel has authored several books:
Chalte Chalte – 1998
Kahan Aa Gaye Ham – 2008
Azan-e-Majlis – 2009
Qarz-e-JaN – 2023
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free