aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب دو ایسے لوگوں کے درمیان کی بات چیت ہے جن کی ادبی اور تخلیقی کارگزاری کا بنیادی حوالہ فکشن کی تخلیق اور اس کے فنی اور تکنیکی معاملات پرسوچ بچار رہا ہے۔ محمد عمر میمن اور حمید شاہد دونوں ہی نام سنجیدہ ادبی حلقے میں قدر کے ساتھ لئے جاتے ہیں ۔عمر میمن کی ایک شناخت ان کے ترجموں سے بھی بنی ہے ،انہوں نے مغربی ادب کے اہم ترین تراجم اردو میں کئے ہیں ۔اس کتاب کے وجود میں آنے کا سبب بھی ماریو برگس یوسا کی کتاب ’نوجوان ناول نگار کے نام خطوط‘ہے جس کا ترجمہ محمد عمر میمن نے اردو میں کیا تھا ۔یہ خطوط علی محمد فرشی کے سنبل میں چھپے تھے ۔ یوسا کے ان خطوط کو بنیاد بنا کر جو ایک دلچسپ مکالمہ حمید شاہد اور عمر میمن کے درمیان قائم ہوا تھا یہ کتاب اسی پر مشتمل ہے۔خط کے فارمیٹ نے ان مباحث کو اور زیادہ شگفتہ بنادیا ہے۔یہ مکالمہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے ،اس کتاب کو پڑھئے اور اس گفتگو کا حصہ بنئے۔ شکریہ
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets