aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
علی امام نقوی کے افسانوں میں معاشرتی گھٹن اور انسانوں کی شکست و ریخت کے مظاہر جابہ جہ نظر آتے ہیں۔ وہ زندگی کی لایعنیت سے معنی و مفاہیم اخذ کرتے ہیں۔ تاریخ کی دروغ گوئی ذہنی و معاشرتی الجھنوں کو اپنے افسانوں کا محور و مرکز بناتے ہیں۔ ابتدائی چند افسانوں کے علاوہ وہ افسانوں میں خود کلامی کے چکرویو میں نہیں گھرے رہے۔ وہ اپنے تجربات و مشاہدات کو نئی صورتِ حال میں ڈھال کر افسانے کو خلق کرنے پر قادر رہے۔ ان کے افسانوں میں بنتے ، بگڑتے ، الجھتے رشتے موجود ہیں۔ جیتے جاگتے کردار ہیں اور واقعات کی ترتیب و تزئین بھی ہے۔ ان کے افسانوں کی قرأت کرتے ہوئے قاری کو مطلق احساس نہیں ہوتا کہ افسانے کا پلاٹ یا اس کے کردار افسانہ نگار کی مرضی کے تابع ہیں۔ یہی وہ خوبی ہے جو علی امام نقوی کے افسانوں کو فن کا اعتبار عطا کرتی ہے۔زیر نظر کتاب "کہی ان کہی" ان کے افسانوں کا مجموعہ ہے ، اس مجموعہ میں علی امام نقوی کے چودہ افسانے شامل ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets