aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاہد ماہلی اردو ادب میں اہم اسکالروں میں شمار ہوتے ہیں۔ یوں تو ان کی شہرت ایک مرتب اور محقق کی ہے لیکن انہوں شاعری بھی کی ہے۔ اور شاعری بھی سنجیدہ اور پر مغز جس کی مثال ان کا یہ مجموعہ ہے۔ ان کی شاعری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے بظاہر کسی بھی ادبی نظریے کو اختیار نہیں کیا۔ حالانکہ جس دور میں انہوں شاعری کی وہ جدیدیت کے عروج کا عہد تھا جس میں ان کا متاثر ہونا عین ممکن تھا لیکن اس کے باوجود ان کی شاعری کے بارے کہا گیا کہ انہوں جدیدیت اور مابعد جدیدیت کے مابین کسی بھی تصادم سے گریز کرتے ہوئے ایک ایسی روش اختیار کی جو تخاطب اور تکلم پر اصرار کرتی ہے۔ اپنی شاعری میں انہوں خود اپنی ذات کو موضوع بنایا اور جو کچھ جس طرح محسوس کیا اس سب کو اپنے ہی لفظوں میں بیان کیا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets