aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عوامی مشاعرے کے اسٹیج میں منور رانا کا شمار سر فہرست شعرا میں ہوتا ہے ۔ ان کی شاعری کو عوام ان کے ذریعے سادگی سے دیے گئے پیغام سے پسند کر تے ہیں ۔ وہ سامعین کے دل میں اپنے اشعار سے اس طرح اتر تے ہیں جیسے وہ ان کی ہی بات کر رہے ہوں ۔ انہوں نے ماں کے موضوع پر بہت ہی زیادہ اشعار کہے ہیں۔ اردو شاعری میں رشتہ داروں پر شاعری کی مثال بہت ہی کم ملتی ہے بلکہ سہرا ہی وہ صنف سخن ہے جس میں رشتہ داروں کا ذکر آتا ہے لیکن ماں جیسی عظیم شخصیت کے لیے اردو میں بہت شاعری کی گئی ہے اسی کے ذیل میں منور رانا کی شاعری آتی ہے ۔ اس مجموعہ میں انہوں نے بالکل عام سی باتوں کو شعر کی لڑی میں پیش کیا ہے جس میں ان کا شہر ہے ،معاشرہ ہے ، گا ؤں ہے ، مزدو رہے، ٹھیکیدار ہے ، حسن ہے، عشق ہے وغیرہ ۔ ان کی شاعری میں قاری کو ایک الگ طرح کی فضا ملتی ہے۔ اردو ہند ی کے حوالے سے ان کا مشہور شعر ’’ لپٹ جاتا ہوں ماں اور موسی مسکراتی ہے : میں اردو میں غزل کہتا ہوں ہندی مسکراتی ہے‘‘ اسی کتاب میں آپ کو پڑھنے کو ملے گا۔ اس کے علاوہ کئی ایسے مشہور شعرآپ کو پڑھنے کو ملیں گے جو شاید آپ کی زبان زد پہلے سے ہوں ۔
Winner of two dozen awards, Lucknow-based Munawwar Rana is one of India’s most popular and admired poets with a unique tone of voice. He writes both in Hindi and Urdu and is a prominent name in Mushaira circles in India and abroad. His most famous poem was the ground-breaking ‘Maa’ in which he used the genre of Ghazal to extol the virtues of a mother. Some of his other works include Muhajirnama, Ghar Akela Ho Gaya and Peepal Chhaon. He was recently conferred with the prestigious Sahitya Akademi Award for his poetry book, Shahdaba. This award adds to a long list of honors already bestowed upon him, some of which include the Ameer Khusro Award, Mir Taqi Mir Award, Ghalib Award, Dr. Zakir Hussain Award, and the Saraswati Samaj Award. Rana’s poetry has also been translated and published in Hindi, Urdu, Gurumukhi and Bangla.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets