aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کیفی اعظمی کا پورا نام اطہر حسین رضوی تھا۔ ان کی پیدائش اتر پردیش کے اعظم گڑھ میں ہوئی۔انھوں محض گیارہ سال کی عمر میں شاعری شروع کردی تھی۔ کیفی اعظمی صاحب کا اترپردیش کے ضلع اور شہربہرائچ سے گہرا تعلق تھا ان کے بچپن کے کئی سال بہرائچ کی سرزمین پر گزرے ہیں ،1943ء میں کیفی بمبئی اپنے ایک دوست کی دعوت پر آئے تھے۔ یہاں انہیں قریب دس سال کی جدوجہد کے بعد انہیں بالی ووڈ میں کام کرنے کا موقع ملا تھا ،یفی بنیادی طور پر نظم کے شاعر تھے۔ ان کی قابل ذکر نظموں میں عورت ، اندیشہ ، ٹرنک کال ، حوصلہ ، تبسم ، مکان ، بہروپی اور دوسرا بن باس شامل ہیں۔ان کی شاعری ایک ایسے حساس فرد کی شاعری ہے جو حکیمانہ شعور کو پورے طور پر اپناکر مایوسیوں کے اندھیروں میں بھی زندگی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کی ہمت رکھتا ہے ،شکیلہ رفعت کی زیر نظر کتاب ،کیفی اعظمی کی حیات وخدمات کے حوالے سے ہے ، ان کی یہ کتاب در اصل پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے ،جو گورکھپور یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں ڈاکٹر افغان اللہ کی نگرانی میں مکمل ہوا تھا ، اس مقالہ میں انھوں کیفی اعظمی کے حوالے سے ترقی پسند تحریک کا بھر پور جائزہ لیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets