aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کیفی اعظمی کا پورا نام اطہر حسین رضوی تھا۔ ان کی پیدائش اتر پردیش کے اعظم گڑھ میں ہوئی۔ وہ محض گیارہ سال کی عمر میں شاعری شروع کر چکے تھے۔ ممبئی کے قیام کے دوران معاشی مشکلوں کے سبب کیفی نے فلموں میں نغمے بھی لکھے. سب سے پہلے آپ نے شاہد لطیف کی فلم" بزدل" میں دو گانے لکھے ۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ کیفی کی فلموں سے وابستگی بڑھتی گئی اور نغموں کے ساتھ ساتھ آپ فلمی کہانیاں ، مکالمے اور منظرنامے بھی لکھنے لگے ۔ فلم کاغذ کے پھول ، گرم ہوا ، حقیقت ، ہیر رانجھا جیسی نامی فلمیں آج بھی کیفی کے نام کے ساتھ کسی نہ کسی شکل میں وابستہ ہیں. فلم گرم ہوا کے لیے انھیں بہترین مکالموں کے لیے ایوارڈ ملا تھا ۔ اس کے علاوہ بھی فلمی دنیا میں کیفی کو بہت سے اعزازات سے نوازا گیا۔ ان میں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز ، فلم فیئر اعزاز پدم شری اعزاز برائے ادب و تعلیم شامل ہیں. سجاد ظہیر نے کیفی کے پہلے ہی مجموعے کی شاعری پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ "جدید اردو شاعری کے باغ میں نیا پھول کھلا ہے۔ ایک سرخ پھول آپ کی شاعری پہلے ہی دن سے سے ترقی پسندانہ فکر وسوچ کو عام کرنے میں لگی نظر آتی ہے۔زیر نظر تحقیقی مقالہ کیفی اعظمی کی شخصیت ،شاعری اور ان کے عہد کے حوالے سے ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free