aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زلیخا حسین کیرالا کی پہلی اردو ناول نگار ہیں۔ انھوں نے اردو میں کل 27 ناول اور 27 افسانے لکھے۔1930ء میں کوچی مٹانچیری میمن خاندان میں زلیخا حسین پیدا ہوئیں۔ ان کے والد کا نام احمد سیٹھ اور والدہ کا نام مریم بائی تھا۔ کمسنی میں ہی والدین کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ اس کے بعد نا ناجان،جانی سیٹھ، نے ان کی پرورش کی۔ چوتھے درجے تک مٹانچیری کے ٰمدرسہ آسیہ بائیٰ میں عربی تعلیم پائی۔ اردوتعلیم رضوان اللہ سے سیکھی۔ زلیخا حسین میں ادبی ذوق اپنے ناناجان جانی سیٹھ نے پیدا کیا۔ جانی سیٹھ اردو کے شاعر بھی تھے۔ 20 سال کی عمر میں زلیخا حسین کا پہلا ناول 'میرے صنم' چمن بک ڈپو دہلی نے شائع کیا۔ دادی آسیہ بائی نے کتاب میں پتہ اور تصویر چھاپنے سے منع کیا تھا، اس لیے پتہ اور تصویر کے بغیر ہی کتاب شائع ہوئی۔ اس ناول میں عورت کی تنہائی اور عشق کو موضوع بنایا گیا تھا۔ یہ ناول بڑے پیمانے پر فروخت ہوا۔ اپنے دوسرے ناول 'نصیب کی باتیں' میں کیرلا اور آلاپوژا کا ذکر ملتا ہے۔ اردو کے مشہور رسالے ٰٰشمعٰ اور ٰخاتون ٰ میں ان کے افسانے اور ناول شائع ہوئے۔ 1970ء میں انہوں نے اپنا مشہور ناول 'تاریکیوں کے بعد' لکھا۔ اس کا ترجمہ ملیالم زبان میں بھی ہوا ہے۔ 1990ء میں زلیخا حسین نے ناول 'ایک پھول اور ہزار غم' لکھاجس میں پہلی بار اپنا پتہ لکھا اور تصویر بھی شائع کی۔ بھارت کے علاوہ پاکستان، بنگلہ دیش اور خلیجی ممالک میں بھی زلیخا حسین کے ناول بہت مقبول ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets