aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
آزادی کے بعد ہندوستان میں جن لوگوں نے مزاحیہ شاعری میں نام پیدا کیا ان میں رضا نقوی واہی کا نام اہمیت کا حامل ہے۔ رضا نقوی کی شاعری معاشرے کے اس بڑے طبقے کی سرگرمیوں، رجحانات اور تہذیب و تمدن سے جنم لیتی ہے جسے عوام کہا جاتا ہے۔ ان کی تکالیف، مسائل، غم اور خوشیاں رضا نقوی کے مشاہدے میں آ کر مزاحیہ اسلوب میں اس طور پر ڈھلتی ہیں کہ قاری لطف اندوز ہونے کے ساتھ سیاسی سماجی خامیوں اور ناہمواریوں سے واقفیت اختیار کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب "کلام نرم و نازک" واہی نقوی صاحب کا چوتھا شعری مجموعہ ہے۔ اس مجموعہ میں واہی کی طنزیہ و مزاحیہ نظمیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ واہی نقوی کے 15 منظوم خطوط کو بھی اس مجموعہ میں شامل کیا گیا ہے۔ اس مجموع کلام کو 1972ء میں ڈاکٹر مناظر عاشق ہر گانوی نے مرتب کرکے نسیم بک ڈپو لکھنو کے زیر اہتمام چھپوایا تھا۔
رضا نقوی واہی کا شمار طنز ومزاح کے ممتاز ترین شاعروں میں ہوتا ہے۔ ان کی پیدائش 1914 کو کھجوا ضلع سیوان بہار میں ہوئی۔ اصل نام سید محمد رضا نقوی تھا، واہی تخلص اختیار کیا۔ ابتدائی تعلیم مقامی مڈل اسکول میں ہوئی، پٹنہ کالج سے انٹرمیڈیٹ کرنے کے بعد صوفی کمرشیل کالج (کلکتہ یونیورسٹی ) سے کامرس کا ڈپلومہ کیا اور 1937 میں بہار لیجیسلیٹو اسمبلی سکریڑیٹ میں آفیشل رپورٹرکی حیثیت سے ملازمت شروع کی۔ اسسٹینٹ سکریٹری کے عہدے تک ترقی کرکے 1974 میں سبکدوش ہوئے۔
واہی نے شاعری کا آغاز سنجیدہ کلام سے کیا تھا لیکن دھیرے دھیرے وہ طنز ومزاح کی طرف آگئے۔ طنز ومزاح کی شاعری پر مشتمل ان کی متعدد مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ واہی کی شاعری کا کینوس بہت وسیع ہے، ان کے یہاں موضوعات کا تنوع اردو کی طنزیہ ومزاحیہ شاعری کے تناظر میں حیران تو کرتا ہی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets