aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کلیم الدین احمد نے اپنی نشتری تنقید سے اردو ادب میں ایک تہلکہ مچادیا تھا۔انھوں نے اپنی تنقید میں بے لچک رویہ اپنایا۔وہ کبھی تنقید میں رنگین بیانی اور انشاپردازی کے قائل نہیں رہے۔چنانچہ انھوں نے آزاد نہ تنقیدکی۔ زیر نظر کتاب میں ان کی تنقید نگاری کا تنقیدی تجزیہ کیا گیا ہے۔کلیم الدین احمد محض نظری تنقید کے قائل نہیں رہے،وہ عملی تنقید میں یقین رکھتے ہیں۔جب بھی وہ کسی فن پارہ پر تنقید کرتے ہیں تو ان کی مکمل کوشش فن پارے کے سیاق و سباق سے بحث کرنا ہوتا ہے۔کلیم الدین نے مغربی تنقید سے خوب استفادہ کیا ہے۔اس لیے کتاب ہذا میں کلیم الدین احمد کی تنقیدی نگارشات کا معروضی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ اس مطالعہ سےاردو تنقید میں کلیم الدین احمدکی تنقید نگاری کی قدرو قیمت کا تعین ہوجائےگا۔جس کے لیے مصنف نے کتاب کو مختلف ابواب میں منقسم کرتے ہوئے کلیم الدین احمد تک اردو تنقید ،کلیم الدین احمد کے عہد میں اردو تنقید کے رجحانات و روایات،کلیم الدین احمد کی تنقید کے سرچشمے ،اردو ادب خصوصا اردو شاعری اور داستان نگاری پر کلیم الدین کی تنقیدی نظریات کے اثرات وغیرہ کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets