aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بیگم ہرمزی جلیل قدوائی پاکستان کے ادب اطفال میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ انہوں نے اس مجموعے سے قبل اپنا پہلا مجموعہ ننھی پروین اور دوسری کہانیاں کے نام سے تخلیق کیا تھا۔ جبکہ یہ ان کا دوسرا مجموعہ ہے۔ ان میں سے دو کے سوا بقیہ ساری کہانیاں کراچی کے رسالے سیارہ میں شائع ہو چکی ہیں۔ ان کی تحریروں کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنی تحریریں عمر کے لحاظ سے لکھی ہیں مثلاً جہاں ان کا پہلا مجموعہ پانچ سے سات برس کی عمر والے بچوں کے لیے تھا تو وہیں یہ مجموعہ آٹھ سے بارہ برس والے بچوں کے لیے ہے۔ اسی سبب سے انہوں نے ان کہانیوں میں اخلاقی تعلیم، تاریخ اسلامی کی سبق آموز کہانیوں اور شخصیات کو اپنا مرکز و محور بنایا ہے۔
جلیل قدوائی 16 مارچ 1904 کو اناؤ (اودھ) میں پیدا ہوئے ۔ علیگڑھ اور الہ آباد یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں لکچرر مقرر ہوئے۔ حکومت ہند کے محکمۂ اطلاعات ونشریات میں اسسٹنٹ انفارمیشن آفیسر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے اور وزارت اطلاعات ونشریات میں کئی اعلی عہدوں پر اپنی خدمات انجام دیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets