aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بھوپال کئی زاویوں سے اردو زبان و ادب میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ایک تو یہاں دلی اور لکھنؤ کی ادبی بساطیں الٹ جانے کے بعد بھی اردو زبان پھلتی پھولتی رہی۔ دوئم یہ کہ یہاں ایک سے ایک کہنہ مشق شاعر ہوئے۔ باسط بھوپالی کا شمار بھی بھوپال کے کچھ ایسے ہی شعرا میں ہوتا ہے۔ زیر نظر مجموعے میں زیادہ تر ان کی غزلیں ہیں لیکن انہوں نے رباعی جیسے مشکل فن میں طبع آزمائی کی ہے۔ اس مجموعے میں ان کی تضمینیں اور نظمیں بھی شامل ہیں۔ ان کی زبان رواں، سادہ اور سلیس ہے۔
باسط بھوپالی
نام محمد باسط، تخلص باسط۔ ان کا وطن بھوپال تھا۔ ذکی وارثی سے تلمذ حاصل تھا۔ ان کا کلام ماہ نامہ ’’نگار‘‘ لکھنو میں شائع ہوتا تھا۔ نیاز فتح پوری ان کی شاعرانہ عظمت کے معترف تھے۔ باسط بھوپالی دسمبر۱۹۶۱ء کو بھوپال میں انتقال کرگئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:394
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets