aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خامہ بگوش کے قلم سےمظفر علی سید کی ترتیب دی ہوئی کتاب ہے۔یہ کتاب طنزیہ و مزاحیہ کالموں کا انتخاب ہے۔یہ تمام کالم مختلف ادیبوں اور شخصیات کے علاوہ اور دیگر موضوعات پر بھی ہیں جن میں زبان کی چاشنی کے ساتھ ساتھ مزاح کا پہلو بھی بدرجہ اتم موجود ہے۔
نام خواجہ عبدالحی اور تخلص مشفق تھا۔۱۹؍دسمبر ۱۹۳۵ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد ۱۹۵۷ء میں بی اے(آنرز) اور ۱۹۵۸ء میں ایم اے (اردو) کراچی یونیورسٹی سے پاس کیے۔۱۹۵۷ء سے ۱۹۷۳ء تک انجمن میں علمی وادارتی شعبہ کے نگراں رہے۔ یہاں خواجہ صاحب نے بحیثیت مدیر ماہ نامہ’’قومی زبان‘‘ سہ ماہی’’اردو‘‘ اور ’’قاموس الکتب‘‘ خدمات انجام دیں۔ وہ شاعر کے علاوہ کالم نویس ، نقاد، اور ایک بلند پایہ محقق تھے۔ بقول خواجہ صاحب پاکستان کی کسی ایک لائبریری میں اتنے ریفرنس بک نہیں ہیں جتنی ان کے کتب خانے میں ہیں۔ خواجہ صاحب ہمیشہ تصنیف وتالیف میں مشغول رہتے تھے۔ ان کی تصانیف وتالیفات کے نام یہ ہیں: تذکرہ’خوش معرکہ ریبا‘(جلد اول ودوم) از سعاد ت خاں ناصر، ترتیب وتدوین مشفق خواجہ، ’’غالب اور صفیر بلگرامی‘‘، ’’جائزہ مخطوطات اردو‘‘(۱۲۴۸ صفحات پر مشتمل)’’خامہ بگوش کے قلم سے ‘‘، ’’سخن در سخن‘‘ ، ’’سخن ہائے نا گفتنی‘‘، ’’سخن ہائے گسترانہ‘‘(ادبی کالموں کا انتخاب)، ’’ابیات‘‘(شعری مجموعہ)، ’’کلیات یگانہ‘‘(ترتیب وتدوین)۔ریڈیو پاکستان کے لیے مختلف موضوعات پر تقریباً ۵۰ فیچر لکھے۔ ان کی علمی وادبی خدمات کے اعتراف میں ۱۹۸۸ء میں ان کو صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ۲۱؍فروری۲۰۰۵ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:307
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets