aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عبدالحمید عدم کی شاعری انسانی زندگی کا استعارہ ہے ۔انسان جب آشوبِ تنہائی سے دوچار ہوتا ہے اور اس کے ذاتی اعمال و افعال کی ملامت جب اس کے ضمیر پر مسلسل دستک دینے لگتی ہے تو اسے عدم بے اختیار یاد آتے ہیں اور وہ ان سچائیوں کا اعتراف کئے بغیر نہیں رہتا جنہیں عدم نے انسانی زندگی کے جوار بھاٹے سے اخذ کیا اور پیالہ و ساغر کے جزر ومد میں ڈبونے کے بجائے انہیں زندگی کی سطح پر اچھال دیا ۔ ان کی شاعری مِیں شراب اور شعر کا تذکرہ بڑی کثرت سے ملتا ہے۔ عبدالحمید ذود گو شاعر ہیں اس لیے ان کے مجموعوں کی اصل تعداد کوئی نہیں بتا سکتا۔ زیر تبصرہ کتاب خرابات عبدالحمید عدم کا دوسرا شعری مجموعہ ہے۔ یہی وہ مجموعہ ہے جس سے عدم کی شہرت کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ یہ مجموعہ تمام تر غزلیات پر مشتمل ہے اور اس میں عدم کے چند مشہور شعر بھی موجود ہیں۔ اس مجموعے کا انتساب اخترشیرانی کے نام ہے۔
نام سید عبدالحمید، تخلص عدم۔ ۱۰؍اپریل ۱۹۱۰ء کو تلونڈی، موسیٰ خاں ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ تعلیم وتربیت لاہو ر میں ہوئی۔ بی اے پاس کرنے کے بعد ملٹری اکاؤنٹس کے محکمے میں ملازم ہوگئے اور اکاؤنٹس افسر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ اوائل عمر ہی سے شعروشاعری کا شوق تھا۔ کسی کے آگے زانوئے تلمذ تہہ نہیں کیا۔ دوسری جنگ عظیم میں ملک سے باہر بھی رہے ۔ نظم ،غزل، قطعہ میں طبع آزمائی کی ، لیکن غزل سے ان کی طبیعت کو خاص مناسبت تھی۔ عدم ایک مقبول عوام غزل گو شاعر تھے۔ ’’نقش دوام‘‘ عدم کا اولین مجموعہ کلام تھا۔ اس کے بعد ان کے متعدد مجموعے شائع ہوئے۔چند نام یہ ہیں: ’خرابات‘، ’چارۂ درد‘، ’زلف پریشاں‘، ’سروسمن‘، ’گردش جام‘، ’شہرخوباں‘، ’گلنار‘، ’عکس جام‘، ’رم آہو‘، ’بط مے‘، ’نگار خانہ‘، ’ساز صدف‘، ’رنگ و آہنگ‘۔ ۱۰؍مارچ ۱۹۸۱ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:417
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets