aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کمال خان رستمی عادل شاہی دربار سے وابستہ تھے ۔ان کی لکھی ہوئی مثنوی "خاورنامہ "ایک طویل رزمیہ مثنوی ہے،جو بائیس ہزار اکسٹھ اشعار پر مشتمل ہے ۔ رستمی نے یہ مثنوی خدیجہ سلطان شہربانو یعنی ملکہ عادل شاہ کی فرمائش پر لکھی تھی۔ یہ مثنوی اصل میں حسام کی فارسی مثنوی خاو ر نامہ کا ترجمہ ہے ۔اس مثنوی میں ایک فرضی داستان نظم کی گئی ہے جس کے ہیرو حضرت علی ہیں جو کئی ملکوں کے بادشاہوں سے جنگ کرتے اور جنوں پریوں سے مقابلہ کرتے ہیں ان کا مقصد تبلیغ اسلام ہے۔ یہ مثنوی کئی اعتبار سے اہم ہے. مثلاً یہ اردو کی پہلی ضخیم رزمیہ مثنوی ہے۔ ضخیم ہونے کے باوجود اس میں تسلسل نہیں ٹوٹتے پاتا۔اس کے علاوہ مختلف مواقع پر عادل شاہی عہد کی تہذیب و معاشرت کے مرقعے پیش کیے ہیں۔ اسلوب بیان بھی سادہ اور سلیس ہے۔ رستمی نے اس مثنوی کو ڈھائی سال کی قلیل مدت میں مکمل کیا تھا۔مثنوی کے افتتاحی ابواب روایتاً حمد و مناجات اور نعت کے لئے مختص ہیں۔ نعت کے سلسلے میں رستمیؔ نے ’’ذکر معراج‘‘ اور ’’صفت مدینہ‘‘ کے ابواب بھی لکھے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets